Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 51
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْهَادُۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَنَنْصُرُ : ضرور مدد کرتے ہیں رُسُلَنَا : اپنے رسول (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْمُ : کھڑے ہوں گے الْاَشْهَادُ : گواہی دینے والے
بلاشبہ ہم اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے دنیا والی زندگی میں مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے،
اللہ تعالیٰ کا اپنے رسولوں اور اہل ایمان سے نصرت کا وعدہ فرمانا اور ظالمین کے ملعون ہونے کا اعلان فرمانا دو آیتوں کا ترجمہ ہے ان میں دو باتیں بتائی ہیں اول یہ کہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیا والی زندگی میں مدد کرتے ہیں، مدد تو ہوتی ہے بعض مرتبہ دیر لگنے میں بڑی حکمتیں ہوتی ہیں انہی حکمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کافروں کو مہلت دی جاتی ہے جو ان کے حق میں استدراج ہوتا ہے اور اسی استدراج کی وجہ سے اور زیادہ بڑھ چڑھ کر شرارت اور بغاوت کرتے ہیں پھر دنیا میں ان سے انتقام لے لیا جاتا ہے۔ (وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ ) اور ہم اس دن بھی رسولوں اور ایمان والوں کی مدد کریں گے جس دن گواہ کھڑے ہوں گے یعنی فرشتے گواہی دیں گے کہ رسولوں نے تبلیغ کی اور کافروں نے جھٹلایا۔ دوسری بات یہ واضح فرمائی کہ قیامت کے دن ظالموں کو ان کی عذر خواہی نفع نہ دے گی وہ دنیا میں بھی مستحق لعنت ہیں اور آخرت میں بھی ملعون ہوں گے۔ اور جو انہیں رہنے کا گھر ملے گا وہ برا گھر ہوگا یعنی دوزخ میں جائیں گے جو آگ والا گھر ہے۔
Top