Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 57
لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
لَخَلْقُ : یقیناً پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَكْبَرُ مِنْ : زیادہ بڑا ۔ سے خَلْقِ النَّاسِ : لوگوں کو پیدا کرنا وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : سمجھتے نہیں
البتہ پیدا کرنا60 آسمانوں کا اور زمین کا بڑا ہے لوگوں کے بنانے سے لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے
60:۔ ” لخلق السموات “ یہ ثبوت قیامت پر دلیل انی ہے۔ ” النار یعرضون علیہا الخ “ میں تخویف اخروی کا ذکر تھا۔ اور تخویف اخروی تب ہی ہوسکت ہے کہ قیامت آئے، اس لیے یہاں قیام قیامت پر دلیل ذکر کی گئی۔ یہ مجادلین اور معاندین جنہیں تعداد میں اکثریت حاصل ہے اتنا بھی نہیں سوچتے کہ زمین و آسمان کو پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے کہیں زیادہ بڑا کام ہے، تو جس قادر مطلق نے زمین و آسمان کو پیدا کرلیا۔ جیسا کہ تمام مشرکین کا بھی ایمان ہے۔ اس کے لیے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرلینا کونسا مشکل کام ہے ” وما یستوی الاعمی والبصیر “ یہ ثبوت قیامت پر دلیل لمی ہے۔ اندھا (کافر) جو دلائل قدرت اور آیات توحید کو نہیں دیکھتا اور ان میں غور و فکر نہیں کرتا اور بصیر (مومن) جو آیات قدرت اور دلائل وحدانیت کو دیکھتا اور ان کو مانتا ہے یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے، بعنوان دیگر مومن صالح اور کافر بدکار باہم یکساں نہیں ہیں۔ اول الذکر اللہ کی طرف سے ثواب جزیل اور اجر عظیم کے مستحق ہیں جبکہ آخر الذکر عقاب شدید اور عذاب الیم کے مستحق ہیں۔ لیکن یہ جزاء وسزا دنیا میں تو ظاہر نہیں ہوتی۔ اس لیے لامحالہ اس دنیا کی زندگی کے بعد کوئی ایسا وقت ہونا چاہئے جس میں مومن و کافر کی جزاء و سزا کما حقہ ظاہر ہو، اسی کا نام دار آخرت ہے۔
Top