Tafseer-e-Baghwi - Al-Ghaafir : 57
لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
لَخَلْقُ : یقیناً پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَكْبَرُ مِنْ : زیادہ بڑا ۔ سے خَلْقِ النَّاسِ : لوگوں کو پیدا کرنا وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : سمجھتے نہیں
جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ان کے دلوں میں اور کچھ نہیں (ارادہ) عظمت ہے اور وہ اس کو پہنچنے والے نہیں تو خدا کی پناہ مانگو بیشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
56، ان الذین یجادلون فی آیات اللہ بغیر سلطان اتاھم ان فی صدورھم، نہیں ہے ان کے دلوں میں اور صدردل کی جگہ کو کہتے ہیں اس سے دل کا کنا یہ کہنا ہے پڑوس کی وجہ سے ۔ ، الاکبر، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ان کو آپ (علیہ السلام) کی تکذیب پر ان کے دلوں کا تکبر اور بڑائی ابھارتا ہے۔ ، ماھم ببالغیہ، مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ وہ اس تکبر کے تقاضاتک پہنچنے والے نہیں ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کوذ (رح) لیل کرنے والا ہے۔ ابن قتیبہ (رح) فرماتے ہیں کہ ان کے دلوں میں صرف محمد ﷺ پر تکبر ہے اور یہ طمع ہے کہ وہ اس پر غالب ہوجائیں گے حالانکہ وہ اس مقصد کونہ پہنچ سکیں گے۔ مفسرین رحمھم اللہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت یہود کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو کہا کہ ہمارا ساتھی مسیح بن داؤد (اس سے ان کی مراد دجال تھا) آخری زمانہ میں نکلے گا تو اس کے بادشاہت خشکی وسمندروں تک پہنچ جائے گی اور بادشاہت ہماری طرف لوٹ آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ساستعذ باللہ، دجال کے فتنہ سے، انہ ھوالسمیع البصیر،
Top