Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 57
لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
لَخَلْقُ : یقیناً پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَكْبَرُ مِنْ : زیادہ بڑا ۔ سے خَلْقِ النَّاسِ : لوگوں کو پیدا کرنا وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : سمجھتے نہیں
البتہ آسمانوں کا اور زمین کا پیدا فرمانا لوگوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑی بات ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
3:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لخلق السموت والارض اکبر من خلق الناس “ یعنی یہودیوں نے گمان کیا کہ ہم میں سے آخری زمانہ میں ایک بادشاہ ہوگا کہ سمندر اس کے گھٹنوں تک ہوگا اور بادل اس کے سرکے نیچے ہوگا آسمان اور زمین کے درمیان وہ پرندے کو پکڑے گا اس کے ساتھ روٹی کے پہاڑ اور نہر ہوگی۔ تو (یہ آیت) نازل ہوئی (آیت ) ” لخلق السموت والارض اکبر من خلق الناس “ (البتہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے سے بڑا کام ہے) 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ان فی صدورھم الا کبر “ (ان کے دلوں میں بڑائی ہی بڑائی ہے۔ ) اس میں کبر کا معنی بڑائی ہے۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ان کے دلوں میں جو کجی تھی اس نے ان کو جھٹلانے پر آمادہ کیا۔ 6:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وما یستوی الاعمی والبصیر “ (اور نہیں برابر ہے اندھا اور دیکھنے والا) فرمایا کہ اندھے سے مراد ہے کافر اور دیکھنے والے سے مراد ہے مؤمن (آیت ) ” والذین امنوا وعملوا الصلحت ولا المسی ٓ ء قلیلا ما تتذکرون (58) (اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور وہ لوگ جو بدکردار ہیں برابر نہیں ہوسکتے تو لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہو) یعنی وہ اپنی سرکشی میں بہت دور نکل گئے تھے۔ دجال کا فتنہ بڑا فتنہ ہے : 7:۔ احمد وحاکم (رح) (وصححہ) جابر ؓ سے روایت کیا کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو فتنہ ہوا یا قیامت تک ہوگا (دجال کے فتنہ سے بڑا نہیں ہوگا) کوئی نبی نہیں ہوا مگر اس نے اپنی قوم کو ڈرایا اور میں بھی تم کو بتاتا ہوں اس کے بارے میں ایک ایسی چیز کہ کسی نبی نے مجھ سے پہلے نہیں بتائی آپ نے اپنے ہاتھ کو اپنی آنکھ پر رکھا پھر فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔ 8:۔ ابن عدی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کوئی نبی ایسا نہیں ہے مگر اس نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا اور وہ کانا ہوگا اور اس کی آنکھوں کے درمیان ابھار ہے جس پر کافر لکھا ہوگا اس کے ساتھ دو وادیاں ہوں گی۔ ایک اس میں جنت ہوگی اور دوسری دوزخ ہوگی اس کی دوزخ جنت ہوگی اور اس کی جنت دوزخ ہوگی۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص سے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے پہلے کوئی نبی نہیں ہوا مگر اس نے دجال کے اوصاف کو اپنی امت کیلئے بیان کیا اور میں اس کی ایک صفت بیان کروں گا جس کو مجھ سے پہلے کسی نے بیان نہیں کیا کہ وہ کانا ہوگا۔ اور بلاشبہ اللہ عزوجل کانے نہیں ہیں۔ 10:۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابو داؤد و ترمذی (رح) نے (اس کو حسن کہا) ابوعبیدہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے دجال سے اپنی امت کو نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تم کو اس سے ڈراتا ہوں پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمارے سامنے اس کی نشانیاں بیان کیں فرمایا شاید کہ عنقریب اس کو وہ شخص پالے گا جس نے مجھ کو دیکھا ہو اور میری کلام سنی ہے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے ؟ فرمایا : آج کی طرح یا اس سے بہتر۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ واحمد وعبد بن حمید (رح) (فی السننہ) وحاکم (رح) نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں ہزار یا اس سے زیادہ نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں کوئی نبی نہیں بھیجا گیا مگر اس نے اپنی کو (دجال سے) ڈرایا ہے اور میرے سامنے اس کی ایسی چیزیں ظاہر ہوئیں جو کسی اور کیلئے ظاہر نہیں ہوئی کہ وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی داہنی آنکھ ابھرے ہوئے ڈھیلے والی ہوگی گویا وہ آنکھ چونا لگائی ہوئی دیوار تک لگا دی گئی۔ اور اس کی بائیں آنکھ (ایسی ہوگی) گویا کہ وہ چمکتا ہوا ستارہ ہے۔ وہ ہر کسی کی زبان بول سکتا ہے۔ اور اس کے ساتھ سبز جنت کی صورت ہوگی جس میں پانی جاری ہوگا اور اس کے ساتھ سیاہ آگ کی صورت ہوگی جو دھواں دے گی ہر قوم میں سے لوگ اس کی تابعداری کریں گے جن کو وہ ان کی زبان کے ذریعہ بلائے گا۔ 12:۔ احمد والبخاری ومسلم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا گیا جس نے اپنی امت کو اس کانے اور جھوٹے سے نہ ڈرایا ہو خبردار وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہے۔ دجال کانا ہوگا : 13:۔ یعقوب بن سفیان نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کوئی نبی ایسا نہیں ہے کہ جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تم کو اس کے کام سے ڈراتا ہوں کہ وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب عزوجل کانا نہیں ہے۔ اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا اس کو لکھنے والا اور نہ لکھنے والا پڑھ لے گا اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی۔ 14:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وبزار (رح) وابن مردویہ (رح) نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک ہزار یا اس سے زیادہ نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں اور ان میں سے کوئی ایسا نہیں تھا جس نے اپنی قوم کو دجال نہ ڈرایا ہو اور میرے لئے ایسی بات ظاہر ہوئیں جو کسی اور کے لئے ظاہر نہیں ہوئیں اور وہ کانا ہوگا اور بلاشبہ تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ 15:۔ ابن ابی شیبہ واحمد و بخاری نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی جیسے کہ وہ ذات اس لائق ہے پھر دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تم کو اس سے خبردار کرتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا کہ اس نے اپنی امت کو نہ ڈرایا ہو نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو ڈرایا لیکن میں عنقریب اس کے بارے میں تم سے ایسی بات کہوں گا کہ کسی نبی نے اپنی قوم کو ایسی بات نہیں کی تم جان لو کہ وہ کانا ہوگا اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ کانے نہیں ہیں۔ 16:۔ احمد نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ہم حجۃ الوداع کو بیان کرتے تھے اور ہمارا یہ خیال نہ تھا کہ وہ الوداعی حج ہوگا رسول اللہ ﷺ سے آپ نے مسیح دجال کا ذکر فرمایا آپ نے اس کو طویل ذکر کیا پھر فرمایا اللہ نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر اس نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا اور نوح (علیہ السلام) نے اپنی امت کو ڈرایا اور ان کے بعد اور نبیوں نے بھی ڈرایا، مگر جو بات چھپی ہوئی ہے تم پر اس کے حال میں سے پس وہ تم پر چھپی نہیں رہے گی، تمہارا رب کانا نہیں ہے اس کو تین مرتبہ فرمایا۔ 17:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کانا ہوگا اس کی آنکھ پر چھالے کا ابھار ہوگا اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہواگا۔ 18:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کانا کنگھریالے تیڑھے بالوں والا سرخ رنگ والا ہے۔ اس کا سردرخت کی ٹہنی (کی طرح) ہے لوگوں میں عبدالعزی کے مشابہ ہے۔ خبردار ! ہلاک ہونے والے ہلاک ہوگئے وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ 19:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا البتہ میں زیادہ جانتا ہوں ان چیزوں کو جو دجال کے ساتھ ہوگی اس کے ساتھ دو جاری نہریں ہوں گی ان میں سے ایک ظاہر میں آگ ہے جو بھڑک رہی ہوگی جو شخص اسے پائے تو اس کو چاہئے کہ اس نہر پر آئے جسے وہ آگ دیکھ رہا ہے اور اپنی آنکھوں کو بند کرلے۔ پھر اپنے سر کو جھکا لے اسے پیئے کیونکہ وہ ٹھنڈی ہے اور دجال کی ایک آنکھ بند ہے اور اس پر بھاری ابھار ہے اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا ہر مؤمن اس کو پڑھ لے گا جو لکھنے والا ہوگا یا نہ لکھنے والا ہوگا۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو دجال کے بارے میں ایک بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے بھی نہیں بتائی کہ وہ کانا ہوگا اور وہ آئے گا اس حال میں کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ کی طرح چیزیں ہوں گی جس کو جنت کہے گا وہ دوزخ ہوگی اور میں تم کو اس کے ساتھ اس طرح ڈراتا ہوں جیسے نوح نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ (رح) واحمد و ابوداؤد و طبرانی (رح) اور حاکم (رح) نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص تم میں سے دجال کے نکلنے کا سنے تو جتنا ہوسکے اس سے دور رہے کہ ایک آدمی اس کے پاس آئے گا اور وہ خیال کرے گا کہ یہ مؤمن ہے تو دجال برابر اس کے ساتھ لگا رہے گا یہاں تک کہ آدمی اس کی پیروی کرنے لگے گا۔ دجال کی شبہات کے معاملات میں (یعنی دجال اس کو شبہات میں ڈال کر گمراہ کردے گا) دجال کی قوت و طاقت کا ذکر : 22:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھ سے زیادہ کسی نے رسول اللہ ﷺ سے دجال کے بارے میں نہیں پوچھا۔ فرمایا تو مجھ سے اس کے بارے میں کیا پوچھتا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پینا ہوگا۔ فرمایا : وہ تو اللہ تعالیٰ کے ہاں سے زیادہ ہلکا ہے۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کلمہ شہادت پڑھے تو چاہئے کہ اللہ سے پناہ مانگے مسیح دجال کے فتنہ سے۔ 24:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے ابوہریرۃ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے تین چیزوں سے نجات پائی تو وہ نجات پا گیا اس کو تین مرتبہ فرمایا صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا ہیں فرمایا بیماری دجال اور ایسے خلیفہ کا قتل جو اس حق پر صبر کرے گا جو اسے عطا کیا گیا۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت کیا کہ دجال کے نکلنے کے بعد لوگ چالیس سال تک رہیں گے وہ کھجور بوئے گا تو تنے کھڑے ہوجائیں گے۔ 26:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوالعلابن شخیر (رح) سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد دوسرے انبیاء (علیہم السلام) دجال کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ 27:۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ دجال نہیں نکلے گا یہاں تک کہ اس کا نکلنا مسلمانوں کیلئے پیاس کی حالت میں پانی پینے سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوگا، ایک آدمی نے ان سے پوچھا ایسا کیوں ہوگا تو انہوں نے فرمایا مصیبت پر صبر کی وجہ سے۔ 28:۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ یہاں تک کہ کوئی غائب کسی مؤمن کے لئے دجال کے نکلنے سے زیادہ محبوب نہ ہوگا دجال کا نکلنا کسی مؤمن کے لئے اس سنگریزہ سے زیادہ نقصان دہ نہیں ہوگا جس کو زمین سے اٹھاتا ہے قریب اور دور رہنے والے کا علم برابر ہوگا۔ 29:۔ ابن ابی شیبہ نے ابو وائل (رح) سے روایت کیا کہ دجال کے اکثر تابعداری کرنے والے یہودی ہوں گے اور ان کے پادریوں کی اولاد ہوگی۔ 30:۔ ابن ابی شیبہ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ کانے دجال کی فوج کا اگلا حصہ چھ لاکھ ہوگا جو تیجان پہنے ہوئے ہوں گے۔ 31:۔ ابن ابی شیبہ نے واحمد ومسلم نے ہشام بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آدم (علیہ السلام) کی پیدائش سے لے کر قیامت تک دجال سے بڑھ کر کوئی بڑا معاملہ (یعنی فتنہ) نہیں۔ 32:۔ ابن ابی شیبہ نے واحمد و ترمذی (رح) (وصححہ) وابن ماجہ (رح) نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ نے بیان فرمایا دجال مشرق کی زمین سے نکلے گا جس کو خراسان کہا جاتا ہے ایسے لوگ اس کی پیروی کریں گے جن کے چہرے موٹی ڈھال کی طرح ہوں گے۔ 33:۔ احمد نے ابن ابی کعب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کی ایک آنکھ ایسی ہوگی کہ وہ سبز شیشہ ہے۔ 34:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن عاصم (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسیح الضلالۃ یعنی دجال روشن شناس والا بائیں آنکھ بند اور چوڑے سینے والا ہوگا وہ بدصورت ہوگا گویا کہ وہ فلاں بن عبدالعزیز ہے یا عبد العزی بن فلاں ہے۔ 35:۔ ابن ابی شیبہ نے سفینہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خطبہ دیا اور فرمایا کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو وہ بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور دائیں آنکھ باہر کو ابھری ہوئی ہوگی اس کی آنکھوں کے درمیان کافر (لکھا ہوگا) اس کے ساتھ دو وادیاں ہوگی ان میں سے ایک جنت ہوگی اور دوسری دوزخ ہوگی اس کی جنت دوزخ اور اس کی دوزخ جنت ہوگی اور اس کے ساتھ دو فرشتے ہوں گے جو نبیوں میں سے دو نبیوں کے مشابہ ہوں گے۔ ان میں سے ایک اس کی داہنی طرف اور دوسرا بائیں طرف ہوگا وہ لوگوں سے باتیں کرے گا تو اس کا ساتھی کہے گا تو نے سچ کہا تو اس کو لوگ سنیں گے اور وہ گمان کریں گے کہ دجال سچی بات نہیں کی یہ ایک فتنہ ہوگا پھر وہ چلے گا یہاں تک کہ شام آئے گا تو عیسیٰ (علیہ السلام) نیچے اتریں گے اور اس (دجال) کو عقبہافق کے پاس قتل کریں گے۔ دجال کی پیدائش : 36:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دجال کے والدین انتیس سال تک رہیں گے ان کا کوئی لڑکا پیدا نہ ہوگا پھر ان دونوں کا ایک کانا بچہ ہوگا وہ زیادہ تکلیف پہنچانے والا اور کم نفع دینے والا ہوگا اس کی آنکھیں سوئیں گی اور اس کا دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا والد لمبے قد کا آدمی اور بھرپور گوشت والا ہوگا، ناک لمبی ہوگی گویا کہ اس کی ناک مہار جیسی ہوگی اور اس کی ماں فرغانیہ ہوگی جس کے پستان بڑے بڑے ہوں گے۔ 37:۔ ابن ابی شیبہ نے مسلم (رح) سے روایت نقل کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دجال ساری زمین کو لپیٹ لے گا مگر مکہ اور مدینہ منورہ آئے گا تو ہر راستہ پر فرشتوں کی صفیں پائے گا وہ سنجۃ الجرف میں آئے گا اپنے خیمے لگادے گا پھر مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا تو ہر منافق مرد اور عورت دجال کی طرف نکل جائے گا۔ 38:۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ اگر دجال نکل آئے گا تو ایک قوم اس پر ایمان لائے گی اپنی قبروں میں۔ 39:۔ ابن ابی شیبہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ دجال کرھان کے علاقہ سے اترے گا اس کے ساتھ اسی ہزار کا لشکر ہوگا ق ان پر سبز رنگ کی ایرانی چادریں ہوں گی جو ان کے قدموں تک پہنچ رہی ہوں گی ان کے چہرے تہ بہ تہ چڑھائی ہوئی ڈھالیں ہیں۔ 40:۔ ابن ابی شیبہ نے حوط عبدی کے طریق سے عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ دجال کے گدھے کا کان البتہ ستر ہزار افراد کو سایہ کرے گا۔ 41:۔ ابن ابی شیبہ نے جنادہ بن امیہ دری (رح) سے روایت کیا کہ میں اور میرا ساتھی رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی کے پاس آئے ہم نے کہا ہم کو کوئی حدیث بیان کیجئے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو اور ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کرنا جو کسی اور سے سنی ہو اگرچہ ہمارے پاس اس کا تصدیق کرنے والا ہے فرمایا ہاں ٹھیک ہے (میں بیان کرتا ہوں) ہمارے درمیان ایک دن رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہوئے اور فرمایا میں تم کو دجال سے ڈراتا ہوں (اس کو تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ کوئی نبی ایسے نہیں ہوئے جس نے اپنی امت کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ اے امت محمد ! وہ تمہارے درمیان ظاہر ہوگا وہ گھنگھریالے بالوں سفید رنگ والا اور بائیں آنکھ پر پردہ چڑھا ہوگا اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی اس کی دوزخ جنت ہوگی اور اس کی جنت دوزخ ہوگی اس کے ساتھ پانی کی نہر ہوگی اور روائی کا پہاڑ ہوگا وہ ایک آدمی پر مسلط ہوگا تو اس کو قتل کردے گا پھر اس کو زندہ کردے گا وہ اس کے علاوہ کسی اور پر مسلط نہیں ہوگا اور آسمان پانی برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا یہاں تک کہ وہ زمین کے ہر گھاٹ پر پہنچے گا اور وہ چار مسجدوں کے قریب نہیں جائے گا مسجد حرام، مسجد الرسول، مسجد مقدس، اور مسجد طور اور تم پر کوئی چیز لازم نہیں بلاشبہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے آپ نے دو مرتبہ فرمایا۔ قیامت سے قبل تیس کذاب ہوں گے : 42:۔ ابن ابی شیبہ نے و طبرانی (رح) نے سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تیس کذاب نکلیں گے۔ ان کے آخر میں کانا دجال ہوگا اس کی بائیں آنکھ پر پردہ ہوگا گویا کہ وہ آنکھ ہے ابویحیی انصار کے ایک بوڑھے کی، جب دجال نکلے گا وہ یہ خیال کرے گا کہ وہ اللہ ہے، جو شخص اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی اور اس کی پیروی کی تو اسے سابقہ کوئی بھی اچھا عمل نفع نہیں دے گا۔ اور جو شخص اس کا انکار کرے گا اور اس کو جھٹلائے گا تو اسے سابقہ کسی عمل کی وجہ سے سزا نہیں دی جائے گی اور وہ عنقریب ساری زمین پر غالب ہوگا مگر حرم اور بیت المقدس پر اللہ تعالیٰ اس کو اور اس کے لشکروں کو شکست دے گا یہاں تک دیوار کی اوٹ اور درخت کی جڑ آواز دے گی۔ اے مؤمن ! یہ کافر ہے، میرے پیچھے چھپا ہوا ہے آؤ اور اس کو قتل کرو اور یہ ہرگز اس طرح نہیں ہوگا یہاں تک کہ تم ایسے امور دیکھو گے کہ تم ان کو اپنے ہاں بھی عظیم محسوس کرو گے تم آپس میں ایک دوسرے سے سوال کروگے کیا تمہارے نبی نے تمہارے سامنے ان میں سے کسی چیز کا ذکر کیا تھا۔ یہاں تک کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل جائیں گے۔ پھر اس کے پیچھے قبض ہوگا اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا موت کی طرف۔ 43:۔ ابن ابی شیبہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دجال سمندروں میں گھسے گا اپنے گھٹنوں تک اور بادلوں تک پہنچے گا اور سورج آگے بڑھے گا مغرب کی طرف اور اس کی پیشانی میں سینگ ہوگا جس سے سانپ نکلیں گے اور اس کے جسم میں سارے ہتھیاروں کی صورتیں ہوں گی یہاں تک کہ آپ نے تلوار، نیزہ اور چمڑے کی ڈھال کو بھی ذکر فرمایا۔ 44:۔ ابن ابی شیبہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ دجال نکلے گا اور زمین میں چالیس دن ٹھہرے گا اس میں سے ہر ایک گھاٹ کو پہنچے گا ان چالیس دنوں میں ایک دن جمعہ کی طرح ہوگا اور جمعہ مہینے کی طرح ہوگا اور مہینہ سال کی طرح ہوگا۔ 45:۔ ابن ابی شیبہ نے عبید بن عمیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک قوم دجال کا ضرور ساتھ دے گی اور وہ کہیں گے کہ ہم اس کے ساتھی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ جھوٹا ہے لیکن ہم لئے اس کے ساتھ ہوتے ہیں تاکہ ہم اس کے کھانے میں سے کھائیں اور ہم درخت میں سے چریں (یعنی کھائیں) اور جب اللہ کا غضب نازل ہوگا تو ان سب پر بھی نازل ہوگا۔ 46:۔ طبرانی (رح) نے اشعت بن ابی الشعثاء (رح) سے روایت کیا کہ اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ عبداللہ بن مسعود کے پاس دجال کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اس کا ذکر کثرت سے نہ کرو کیونکہ جب کسی کام کا آسمان میں فیصلہ ہوتا ہے تو زمین کی طرف اس کا نزول جلدی ہی ہوجاتا ہے لوگوں کی زبانوں پر جاری ہونے سے پہلے۔
Top