Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 19
وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓئِكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا١ؕ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ١ؕ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ
وَجَعَلُوا : اور انہوں نے بنا لیے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتوں کو الَّذِيْنَ : ان کو هُمْ : وہ جو عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ : بندے ہیں رحمن کے اِنَاثًا : عورتیں۔ بیٹیاں ۭاَشَهِدُوْا : کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے خَلْقَهُمْ : ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت سَتُكْتَبُ : ضرور لکھی جائے گی شَهَادَتُهُمْ : ان کی گواہی وَيُسْئَلُوْنَ : اور وہ پوچھے جائیں گے
اور ٹھہرایا انہوں نے فرشتوں کو جو13 بندے ہیں رحمان کے عورتیں کیا دیکھتے تھے ان کا بننا اب لکھ رکھیں گے ان کی گواہی اور ان سے پوچھ ہوگی
13:۔ ” وجعلوا الملئکۃ۔ الایۃ “ یہ اعادہ ہے اور ” وجعلوا لہ من عبادہ جزءا “ کی تفسیر ہے۔ ان ظالموں نے فرشتوں کے بارے میں یہ کہا کہ وہ خدا کی بیٹیاں ہیں، حالانکہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور عبادت گذار بندے ہیں۔ بندگی اور فرزندی میں تضاد و اضح ہے جو بندہ ہو وہ فرزند اور ولد نہیں ہوسکتا۔ نیز جو خود ہر وقت اللہ کی عبادت و اطاعت میں لگا رہے وہ اس لائق نہیں ہوسکتا کہ اسے خدا کا نائب سمجھا جائے اور اس کی عبادت کی جائے۔ والعباد جمع عبد وھو الزم فی الحجاج مع اھل العناد لتضاد بین العبودیۃ والولاد (مدارک ج 4 ص 88) ۔ ” وذکر العباد مدح لھم، ای کیف عبدوا من ھو فی نہایۃ العبادۃ (قرطبی ج 16 ص 73) ۔ ” اشھدوا خلقہم الخ “ کیا فرشتوں کی پیدائش کے وقت وہ وہاں حاضر اور موجود تھے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے ان کے اناث ہونے کا مشاہدہ کیا ہے ؟ استفہام انکاری ہے یعنی ایسا نہیں ہے، لیکن وہ ظن وتخمین سے ایک بات کہے جارہے ہیں جس پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ فرشتوں کے بارے میں ان کا یہ بیان کہ وہ اناث (عورتیں) ہیں جس پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ فرشتوں کے بارے میں ان کا یہ بیان کہ وہ اناث (عورتیں) ہیں لکھا جا چکا ہے اور قیامت کے دن ان سے اس پر باز پرس ہوگی۔ یہ تخویف اخروی کی طرف اشارہ ہے۔
Top