Jawahir-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 52
كَذٰلِكَ مَاۤ اَتَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌۚ
كَذٰلِكَ : اسی طرح مَآ اَتَى الَّذِيْنَ : نہیں آیا ان لوگوں کے پاس مِنْ قَبْلِهِمْ : جو ان سے پہلے تھے مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا قَالُوْا : مگر انہوں نے کہا سَاحِرٌ : جادوگر اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون
اسی طرح ان سے پہلے18 لوگوں کے پاس جو رسول آیا اس کو یہی کہا کہ جادوگر ہے یا دیوانہ
18:۔ ” کذلک ما اتی “ یہ مشرکین پر شکوی اور آنحضرت کیلئے تسلیہ ہے۔ مشرکین کا ہمیشہ سے یہی طریقہ رہا ہے کہ جب بھی ان کے پاس کوئی پیغمبر آیا اسے جادوگر اور دیوانہ کہنے لگے۔ ” اتواصوا بہ۔ الایۃ “ کیا پہلے زمانے کے مشرکین اپنی نسلوں کو وصیت کر گئے ہیں کہ وہ ہر پیغمبر کو انہی القاب سے یاد کریں ؟ نہیں، بلکہ یہ پچھلی نسلیں خود ہی سرکش اور باغی ہیں اور خود ہی خبث باطن کی وجہ سے ایسی بےہودہ باتیں کر رہے ہیں۔ ” فتول عنہم “ آپ ان کی باتوں کی پروا نہ کریں اور ان سے اعراض فرمائیں۔ آپ پر کوئی طعن و ملامت نہیں، کیونکہ آپ نے افہام و تفہیم اور وعظ و تبلیغ کا حق ادا کردیا ہے اور ان پر حجت خداوندی قائم کردی ہے البتہ مومنوں کو وعظ و تذکیر فرماتے رہا کریں، کیونکہ اس سے ان کو بہت فائدہ ہوتا ہے اس سے ان کا ایمان تازہ اور یقین محکم ہوجاتا ہے۔
Top