Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 52
كَذٰلِكَ مَاۤ اَتَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌۚ
كَذٰلِكَ : اسی طرح مَآ اَتَى الَّذِيْنَ : نہیں آیا ان لوگوں کے پاس مِنْ قَبْلِهِمْ : جو ان سے پہلے تھے مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا قَالُوْا : مگر انہوں نے کہا سَاحِرٌ : جادوگر اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون
اسی طرح ان سے پہلوں کے پاس بھی جب بھی کوئی رسول آیا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یہ ایک جادوگر ہے یا دیوانہ
[ 53] پیغمبر (علیہ السلام) کے لئے تسکین و تسلی کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اسی طرح پہلے لوگوں کے پاس بھی جو کوئی رسول آیا ان کے بارے میں بھی ان لوگوں نے یہی کہا کہ یہ جادو گر ہے، یا دیوانہ۔ یعنی جس طرح آج آپ ﷺ کی قوم آپ ﷺ سے یہ سلوک کر رہی ہے، اسی طرح آپ ﷺ سے پہلے کے انبیاء کرام (علیہم السلام) کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا آیا ہے، پس نہ تو آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کوئی نئی اور انوکھی چیز ہے، اور نہ ہی ان لوگوں کا یہ سلوک اور برتاؤ کوئی نئی چیز ہے، پس آپ ﷺ بھی اسی طرح صبر و برداشت سے کام لیں جس طرح کہ آپ ﷺ سے پہلے کے اولوالعزم رسولوں نے کیا، اور ان لوگوں کے بارے میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس مضمون کی اس طرح تصریح فرمائی گئی ہے۔ { فاصبر کما صبر اولوا العزم من الرسل ولا تستعجل لہم ط کأنھم یوم یرون ما یوعدون لم یلبثوآ الا ساعۃ من نھار ط فہل یہلک الا القوم الفٰسقون } [ الاحقاف : 35 پ 26] پس آج کے یہ منکر بھی اپنے لئے اسی انجام کی انتظار میں رہیں جو کل کے ان منکروں کو پیش آچکا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ کا قانون بےلاگ دوسرا سب کیلئے یکساں ہے، پس ان کو بھی وہی بھگتان بھگتنا پڑے گا جو کل کے وہ منکر بھگت چکے ہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس ارشاد میں حضور ﷺ کیلئے اور آپ ﷺ کے توسط سے ہر داعیء حق کیلئے تسکین و تسلی کا سامان ہے کہ راہ حق میں جو مشکلات آج آپ کو پیش آرہی ہیں اور منکرین و مکذبین کی طرف سے جو کچھ آج آپ کو سننا اور برداشت کرنا پڑرہا ہے ان میں سے کوئی بھی چیز نئی اور انوکھی نہیں، بلکہ یہ سب کچھ پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے، لہٰذا آپ بھی اسی طرح صبر و ضبط سے کام لیں جس طرح کہ آپ سے پہلے کے ان حضرات نے لیا۔ سو راہ حق و ہدایت پر صبر و استقامت ایک اہم اور بنیادی مطلب ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top