Jawahir-ul-Quran - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
سو قسم کھاتا ہوں13 ان چیزوں کی جو دیکھتے ہو
13:۔ ” فلا اقسم “ جواب قسم محذوف ہے۔ ” لاتبصرون “ میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو نظر نہیں آتیں مثلاً جن، اور فرشتے، یہ قیامت کے ثبوت پر استدلال ہے یعنی جس طرح دنیا میں بہت سی چیزیں تمہیں نظر نہیں آتیں مگر اس کے باوجود تم ان کا وجود تسلیم کرتے ہو۔ اس لیے آخرت جو نظر نہیں آتی اس کا بھی انکار نہ کرو بلکہ یہ دیکھو کہ آخرت کی خبر دینے والا کون ہے ؟ ” انہ لقول رسول کریم “ یہ علیحدہ جملہ ہے۔ یہ ایک مکرم و محترم رسول (محمد ﷺ کی زبان سے نکلی ہوئی بات ہے جسے وہ اپنے پروردگار کی طرف سے تم تک پہنچا رہا ہے یہ اس کی اپنی بنائی ہوئی بات نہیں، نہ کسی شاعر کا قول ہے نہ کاہن کا۔ یعنی محمد ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں وہ نہ شاعر ہیں، نہ کاہن مگر اس کے باوجود تم بہت کم مانتے اور نصیحت پکڑتے ہو۔ یہ کلام رب العالمین کی طرف سے اترا ہے یا ” انہ لقول رسول کریم “ جواب قسم ہے اور یہ قرآن کے کلام اللہ اور وحی الٰہی ہونے پر استدلال ہے۔ تم بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کیے بغیر ہی ان کو تسلیم کرتے ہو، تو وحی کا بھی انکار نہ کرو، اگر تم اس کے نزول کو آنکھوں سے نہیں دیکھتے ہو۔
Top