Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 126
وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَا١ؕ رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں تَنْقِمُ : تجھ کو دشمنی مِنَّآ : ہم سے اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاٰيٰتِ : نشانیاں رَبِّنَا : اپنا رب لَمَّا : جب جَآءَتْنَا : وہ ہمارے پاس آئیں رَبَّنَآ : ہمارا رب اَفْرِغْ : دہانے کھول دے عَلَيْنَا : ہم پر صَبْرًا : صبر وَّ تَوَفَّنَا : اور ہمیں موت دے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان (جمع)
اور تجھ کو ہم سے یہی دشمنی ہے118 کہ مان لیا ہم نے اپنے رب کی نشانیوں کو جب وہ ہم تک پہنچیں اے ہمارے رب دہانے کھول دے ہم پر صبر کے اور ہم کو مار مسلمان
118: اور ہمارا قصور صرف یہ ہے کہ ہم اپنے رب کی ٓیات اور اس کے بھیجے ہوئے معجزات پر ایمان لے آئے ہیں۔ تم اس بات کو جرم سمجھتے ہو حالانکہ ہمارے لیے یہ چیز نہایت قابل فخر ہے۔ اس لیے ہم اس سزا سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ “ رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا الخ ” یہ جادگروں کی دعا ہے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ فرعون مذکورہ بالا سزا دینے پر تلا ہوا ہے تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ اے ہمارے آقا و مولا ! اے ہمارے پروردگار ہمیں صبر و استقامت عطا فرما تاکہ ہم اس آزمائش میں ثابت قدم رہیں اور ہمارا خاتمہ ایمان واسلام پر ہو۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ فرعون نے دھمکی کے مطابق جادوگروں کو سزا دے دی تھی “ فقیل ان فرعون اخذ السحرة و قطعھم علی شاطئ النھر وانھ اٰمن بموسی عند ایمان السحرة ستمائة الف ” (قرطبی ج 7 ص 261) ۔ جادوگروں کے ایمان لانے کے ساتھ دوسرے لوگوں میں سے چھ لاکھ نفوس نے اسلام قبول کیا۔
Top