Jawahir-ul-Quran - Al-A'raaf : 82
وَ مَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
وَمَا : اور نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْهُمْ : انہیں نکال دو مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنی بستی اِنَّهُمْ : بیشک اُنَاسٌ : یہ لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی چاہتے ہیں
اور کچھ جواب نہ دیا اس کی88 قوم نے مگر یہی کہا کہ نکالو ان کو اپنے شہر سے یہ لوگ بہت ہی پاک رہنا چاہتے ہیں
88: اللہ نے اس بد کردار قوم پر آسمان سے پتھر برسا کر اسے تباہ کردیا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور جو ان پر ایمان لا چکے تھے صرف وہی بچ سکے۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی چونکہ درپردہ مشرکہ تھی اس لیے وہ بھی عذاب میں ہلاک ہوگئی۔ “ فَاَمْطَرْنَا عَلَیْھِمْ مَّطَرًا ” بارش سے پتھروں کی بارش مراد ہے۔ پہلے ان کی بستیوں کو الٹا دیا گیا۔ پھر اوپر سے پتھر برسائے گئے جیسا کہ سورة ہود رکوع 7 میں فرمایا۔ “ فَلَمَّا جَاءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَھَا سَافِلَھَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْھِمْ حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ مَّنْضُوْدٍ ”۔
Top