Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 82
وَ مَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
وَمَا : اور نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْهُمْ : انہیں نکال دو مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنی بستی اِنَّهُمْ : بیشک اُنَاسٌ : یہ لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی چاہتے ہیں
لوط (علیہ السلام) کی قوم کے پاس اگر اس کا کچھ جواب تھا تو یہ تھا کہ آپس میں کہنے لگے اس آدمی کو اپنی بستی سے نکال باہر کرو یہ ایسے لوگ ہیں جو بڑے پاک صاف بننا چاہتے ہیں
لوط (علیہ السلام) کو قوم کی طرف سے جواب سنایا گیا وہ بھی انوکھا ہی تھا ؟ 93: بلاشبہ لوط (علیہ السلام) کی قوم آپ کے حسب ونسب کے لحاظ سے نہیں تھی بلکہ دعوت الٰہی کی نسبت تھی اور حقیقت میں وہ ہجرت کر کے یہاں تشریف لائے تھے اور علاقائی قرب کے لحاظ سے ایک ہی زبان بولتے تھے۔ لوط (علیہ السلام) کی دعوت کے جواب میں اور اس فعل شنیع کے روکنے کے باعث وہ مشتعل ہوگئے اور کہنے لگے ” بلاشبہ یہ پاک لوگ ہیں “ قوم لوط کا یہ مذاقیہ فقرہ تھا گویا حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کے خاندان پر وہ اس طرح طنز کر رہے تھے اور ان کا ٹھٹھا اڑا رہے تھے کہ بڑے پاکباز ہیں تو ان کا ہماری بستی میں کیا کام یا ناصح مشفق کی مربیانہ نصیحت میں غیظ وغضب میں آکر کہتے تھے کہ اگر ہم ناپاک اور بےحیا ہیں اور وہ بڑے پاکباز ہیں تو ان کا ہماری بستی سے کیا واسطہ ؟ اور ان کا ہمارا کیا جوڑ ؟ ان کو یہاں سے نکال دو ۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے پھر ایک مرتبہ ان کو نصیحت کی اور فرمایا کہ تم کو اتنا بھی احساس نہیں رہا کہ یہ سمجھ سکو کہ مردوں کے ساتھ بےحیائی کا تعلق ، لوٹ مار اور اس طرح کی اور بد اخلاقیاں تم یہ سب کچھ کرتے ہو اور بھری محفلوں اور مجلسوں میں کرتے ہو اور پھر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹا ہم کو طعن وتشنیع کرتے اور بستی چھوڑ دینے کی دھمکی سناتے ہو۔ قوم نے اس نصیحت کو سنا تو وہ مزید سیخ پا ہوگئی اور کہنے لگی اے لوط ! بس یہ نصیحتیں اور عبرتیں ختم کرو اور اگر ہمارے ان اعمال سے تیرا خدا ناراض ہے تو وہ عذاب لا کر دکھا جس کا ذکر کر کے بار بار ہم کو ڈراتا ہے اور اگر واقعی تو اپنے قول میں سچا ہے تو اب ہمارا تیرا فیصلہ ہوجانا ہی ضروری ہے۔ اس بات کا تذکرہ سورة العنکبوت میں کیا گیا ہے۔
Top