Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 82
وَ مَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
وَمَا : اور نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْهُمْ : انہیں نکال دو مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنی بستی اِنَّهُمْ : بیشک اُنَاسٌ : یہ لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی چاہتے ہیں
مگر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ” نکالو ان لوگوں کو اپنی بسیتوں سے ‘ بڑے پاکباز بنتے ہیں ۔
آیت ” وَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہِ إِلاَّ أَن قَالُواْ أَخْرِجُوہُم مِّن قَرْیَتِکُمْ إِنَّہُمْ أُنَاسٌ یَتَطَہَّرُونَ (82) ” مگر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ” نکالو ان لوگوں کو اپنی بسیتوں سے ‘ بڑے پاکباز بنتے ہیں ۔ “ عجیب بات ہے کہ ! جو پاکباز ہے اسے گاؤں سے نکالا جارہا ہے اور گندے ‘ غلیظ اور ناپاک لوگ بستیوں کے اندر رہنے کے مستحق بنتے ہیں لیکن یہ کوئی تعجب خیز بات نہیں ہے ۔ دور جدید کی جاہلیت یہی تو کررہی ہے کیا یہ ان لوگوں کو مسترد نہیں کر رہی ہے جو پاکبازی اختیار کرتے ہیں اور ان گندگیوں میں اپنے آپ کو آلودہ نہیں کرتے ۔ اس بات کو وہ ترقی پسندی کہتے ہیں اور اسے عورت اور مرد کی آزادی کا نام دیتے ہیں یہ جاہلیت آج کے دور میں ایسے پاکباز لوگوں پر رزق کے دورازے بند کررہی ہے انکا زندہ رہنا اس نے مشکل کردیا ہے ۔ ان کی دولت کے ذرائع سکیڑ دیئے گئے ہیں ‘ ان کے افکار و تصورات کو دبایا جاتا ہے ۔ جاہلیت اس بات کو دیکھ ہی نہیں سکتی کہ کوئی پاکبازی اختیار کرے کیونکہ اس جاہلیت کو صرف وہی لوگ قبول ہیں جو گندے ناپاک اور برائیوں میں ملوث ہوں ‘ پاک لوگوں کے لئے اس کا دل تنگ ہے ۔ ہر دور میں جاہلیت کی ذہنیت یہی رہی ہے ۔ چناچہ انکو جلدی اپنے انجام سے دو چار کردیا جاتا ہے اور تمام دوسری تفصیلات کو یہاں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔
Top