Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 82
وَ مَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
وَمَا : اور نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْهُمْ : انہیں نکال دو مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنی بستی اِنَّهُمْ : بیشک اُنَاسٌ : یہ لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی چاہتے ہیں
مگر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ”نکالو اِن لوگوں کو اپنی بستیوں سے ، بڑے پاکباز بنتے ہیں یہ۔65
سورة الْاَعْرَاف 65 اس سے معلوم ہوا کہ یہ لوگ صرف بےحیا اور بدکردار اور بداخلاق ہی نہ تھے بلکہ اخلاقی پستی میں اس حد تک گر گئے تھے کہ انہیں اپنے درمیان چند نیک انسانوں اور نیکی کی طرف بلانے والوں اور بدی پر ٹوکنے والوں کا وجود تک گوارا نہ تھا۔ وہ بدی میں یہاں تک غرق ہوچکے تھے کہ اصلاح کی آواز کو بھی برداشت نہ کرسکتے تھے اور پاکی کے اس تھوڑے سے عنصر کو بھی نکال دینا چاہتے تھے جو ان کی گھناؤنی فضا میں باقی رہ گیا تھا۔ اسی حد کو پہنچنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے استیصال کا فیصلہ صادر ہوا۔ کیونکہ جس قوم کی اجتماعی زندگی میں پاکیزگی کا ذرا سا عنصر بھی باقی نہ رہ سکے پھر اسے زمین پر زندہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی۔ سڑے ہوئے پھلوں کے ٹوکرے میں جب تک چند اچھے پھل موجود ہوں اس وقت تک تو ٹوکرے کو رکھا جاسکتا ہے، مگر جب وہ پھل بھی اس میں سے نکل جائیں تو پھر اس ٹوکرے کا کوئی مصرف اس کے سوا نہیں رہتا کہ اسے کسی گھوڑے پر الٹ دیا جائے۔
Top