Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 82
وَ مَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ قَرْیَتِكُمْ١ۚ اِنَّهُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَهَّرُوْنَ
وَمَا : اور نہ كَانَ : تھا جَوَابَ : جواب قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَخْرِجُوْهُمْ : انہیں نکال دو مِّنْ : سے قَرْيَتِكُمْ : اپنی بستی اِنَّهُمْ : بیشک اُنَاسٌ : یہ لوگ يَّتَطَهَّرُوْنَ : پاکیزگی چاہتے ہیں
اور آپ کی قوم کا جواب بھی اس کے سوا کچھ نہ تھا، کہ انہوں نے چھوٹتے ہی کہا کہ نکال باہر کرو ان کو اپنی بستی سے، کہ بڑے پاکباز بنتے ہیں یہ لوگ،
113 اِعراض و استکبار باعث ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ ۔ : سو اعراض و استکبار یعنی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں حق سے منہ موڑنا دائمی ہلاکت و تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ اسی بناء پر قوم لوط نے ایسے کہا اور یہ وہی متکبرانہ جواب ہے جو اس طرح کی شامت زدہ قوموں اور ان کے گمراہ لیڈروں کا وطیرہ ہوتا ہے اور اس طرح کے جواب سے وہ گویا کہ اپنے آخری اور حتمی فیصلے کے مطالبے پر آخری دستخط کرلیتے ہیں اور اپنے قول و فعل سے واضح کردیتے ہیں کہ اب ان کے اندر خیر کی کوئی رمق باقی نہیں رہی اور اب ان لوگوں کا وجود اللہ کی دھرتی پر ایک نارو ا بوجھ بن گیا ہے جس کو کچرے کے ڈھیر کی طرح ہمیشہ کیلئے دفن کردیا جانا چاہیئے کہ اب ان سے آگے مزید فاسد عناصر جنم لیں گے، جنکی نجاست سے اللہ کی دھرتی اور ناپاک ہوگی۔ سو جن لوگوں کی مت مار دی جاتی ہے اور ان کی فطرت مسخ اور عقلیں اوندھی اور الٹی ہوجاتی ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ ان کا حال یہی ہوجاتا ہے کہ کسی ناصح کی نصیحت اور حق و ہدایت کی کوئی بات ان میں اثر نہیں کرتی، خواہ وہ کوئی پیغمبر ہی کیوں نہ ہو۔ اور ایسے لوگ ایسے پاکیزہ صفت انسانوں کے وجود کو بھی اپنے درمیان برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ اور وہ اس طرح اعلانیہ اور کھلم کھلا ایسے پاکیزہ عناصر کو اپنے اندر سے نکال باہر کرنے کا اعلان کردیتے ہیں تاکہ پیچھے صرف گند رہ جائے جس کو دہکتی بھڑکتی آگ کے الاؤ میں جھونک کر بھسم کردیا جائے ۔ والعیاذ باللہ -
Top