Maarif-ul-Quran (En) - An-Nahl : 32
وَّ عَلَى الثَّلٰثَةِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْهِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَیْهِمْ اَنْفُسُهُمْ وَ ظَنُّوْۤا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰهِ اِلَّاۤ اِلَیْهِ١ؕ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ لِیَتُوْبُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
اور ان تین شخصوں پر113 جن کو پیچھے رکھا تھا5 یہاں تک کہ جب تنگ ہوگئی ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے اور تنگ ہوگئیں ان پر ان کی جانیں اور سمجھ گئے کہ کہیں پناہ نہیں اللہ سے مگر اسی کی طرف پھر مہربان ہوا ان پر تاکہ وہ پھر آئیں بیشک اللہ ہی ہے مہربان رحم والا  
113:“ وَ عَلَی الثَّلٰثَةِ الخ ”، اس سے وہی تینوں صحابی مراد ہیں جن کا “ وَ اٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ الخ ” رکوع 13 میں پہلے ذکر ہوچکا ہے انہوں نے فوری طور پر معذرت نہیں کی تھی اس لیے قبول توبہ میں تاخیر ہوئی۔ تاخیر توبہ کی وجہ سے وہ اس قدر بےچین اور مضطرب رہے کہ زمین بایں وسعت و پہنائی ان پر تنگ ہوگئی لیکن ان کا ایمان تھا کہ اللہ کے سوا ان کا کوئی چارہ ساز اور پناہ دہندہ نہیں اس لیے اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔
Top