Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 60
وَ لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰٓئِكَةً فِی الْاَرْضِ یَخْلُفُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَجَعَلْنَا : البتہ ہم بنادیں مِنْكُمْ : تم سے مَّلٰٓئِكَةً : فرشتوں کو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین (میں) يَخْلُفُوْنَ : وہ جانشنین ہوں
اور اگر ہم چاہیں تو تم میں سے فرشتے پیدا کردیں جو زمین میں تمہارے قائم مقام ہوں۔
(60) اور اگر ہم چاہیں تو تم میں سے فرشتے پیدا کردیں جو زمین میں تمہارے قائم مقام ہوں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی عیسیٰ میں آثار فرشتے کے سے تھے اس سے معبود نہیں ہوگیا اگر چاہیں تمہاری نسل سے ایسے لوگ پیدا کریں۔ یعنی اگر ہم چاہتے تو تمہارے ہاں فرشتے پیدا کرتے پھر جس طرح تم رہتے ہو اور مرتے ہو اسی طرح وہ بھی پیدا ہوتے اور مرتے اور فرشتوں کا آدمیوں سے پیدا ہونا یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونے سے زیادہ عجیب ہوتا یا یہ مطلب ہے کہ ہم اس پر قادر ہیں کہ تمہاری بجائے تمہارے بدلے زمین میں فرشتے پیدا کرتے۔ بہرحال ! ابن مریم (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونا اور اس منعم علیہ ہونا اور اس کا دنیا کے لئے نمونہ قدرت ہونا کچھ تعجب کی بات نہیں ہماری قدرت اس سے بھی کہیں زیادہ وسیع ہے۔
Top