Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 60
وَ لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰٓئِكَةً فِی الْاَرْضِ یَخْلُفُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَجَعَلْنَا : البتہ ہم بنادیں مِنْكُمْ : تم سے مَّلٰٓئِكَةً : فرشتوں کو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین (میں) يَخْلُفُوْنَ : وہ جانشنین ہوں
اور اگر ہم چاہتے تو زمین میں تم سے فرشتے پیدا کردیتے جو یکے بعد دیگرے رہا کرتے
اس کے بعد فرمایا ﴿ وَ لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنْكُمْ ﴾ (الآیۃ) (اور اگر ہم چاہتے تو زمین میں تم سے فرشتے پیدا کردیتے جو یکے بعد دیگرے زمین میں رہا کرتے) یعنی انسانوں سے فرشتے پیدا کردیتے جو زمین میں رہتے ان کی پیدائش بھی آدمیوں کی طرح ہوتی اور موت بھی یعنی وہ دنیا میں آتے جاتے رہتے یہ الفاظ کا ظاہری ترجمہ ہے وھو قبول فی تفسیرہ اس کا دوسرا مطلب مفسرین نے یہ لکھا ہے کہ اگر ہم چاہتے تو فرشتوں کو زمین میں آباد کردیتے اپنی مخلوق کو ہم جہاں چاہیں آباد کریں مخلوق مخلوق ہی ہے، کہیں بھی رہے وہ عبادت کے لائق نہیں ہوسکتی فرشتوں کا آسمان میں ٹھہرانا کوئی ایسا شرف نہیں ہے کہ وہ معبود ہوگئے یا یہ کہ انہیں اللہ کی بیٹیاں کہا جاسکے والمعنی لو نشآء لا سکنا الارض الملئكة ولیس فی اسکاننا ایاھم السماء شرف حتیٰ یعبدوا اویقال لھم بنات اللّٰہ (معنی یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے تو ہم فرشتوں کو زمین میں ٹھہرا دیتے، ان کے آسمان میں ٹھہرانے میں کوئی ان کا ایسا شرف نہیں ہے کہ ان کی عبادت شروع کردی جائے یا انہیں اللہ کی بیٹیاں قرار دیا جائے۔ آیت بالا کا ایک مطلب معالم التنزیل ج 4: ص 143 میں یہ لکھا ہے کہ اگر ہم چاہیں تو تمہیں ہلاک کردیں اور تمہارے بدلہ زمین میں فرشتے پیدا کردیں جو زمین کے آباد کرنے میں تمہارے خلیفہ ہوجائیں اور میری عبادت اور فرمانبرداری کریں۔ فیکون لفظة منکم بمعنی بدلا منکم قال القرطبی ناقلا عن الزھری ان من قدتکون للبدل بدلیل ھذہ الایة
Top