Kashf-ur-Rahman - Ar-Rahmaan : 4
عَلَّمَهُ الْبَیَانَ
عَلَّمَهُ : سکھایا اس کو الْبَيَانَ : بولنا
اسی نے انسان کو بولنا اور کلام کرنا سکھایا۔
(4) اسی نے انسان کو بولنا اور کلام کرنا سکھایا جس طرح اوپر کی سورت میں مختلف قوموں کو عذاب کرنے کا ذکر تھا اسی طرح اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے اگرچہ قوموں کی ہلاکت اور عذاب کا ذکر بھی ہدایت کا سبب ہونے کی وجہ سے نعمت ہی ہے اس سورت میں بھی انعامات و احسانات کے ساتھ بعض جگہ جہنم کا ذکر فرمایا وہ ذکر بھی بعض اعتبار سے نعمت ہی ہے اور چونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت قرآن اور اس کی تعلیم ہے اس لئے اس کو مقدم فرمایا اور چونکہ مکہ عام طور سے رحمن کے نام پر الجھتے تھے اور کہا کرتے تھے رحمان کون ہے ہم رحمان کو نہیں جانتے۔ اس لئے اس سورت کو حضرت حق تعالیٰ کے نام رحمان سے شروع کیا چناچہ فرمایا کہ قرآن کی تعلیم رحمان ہی نے دی ہے اور رحمان ہی نے قرآن سکھایا ہے انسان کو اسی نے پیدا کیا اسی نے بات کرنا سکھایا۔ بعض نے بیان کے تجمے میں بات کرنا اور سمجھنا بھی شامل کیا ہے انسان یا تو عام ہے یا حضرت آدم (علیہ السلام) مراد ہیں اور بیان سے مراد تمام چیزوں کے وہ نام ہیں جو آدم (علیہ السلام) کو تعلیم کئے گئے تھے اور ہوسکتا ہے کہ انسان سے مراد محمد ﷺ ہوں اور بیان سے مراد وہ واقعات ہیں جو حضور کو اللہ تعالیٰ نے بتائے خواہ وہ آئندہ کے ہوں یا گزشتہ کے آگے اور احسانات کا ذکر فرمایا۔
Top