Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 4
عَلَّمَهُ الْبَیَانَ
عَلَّمَهُ : سکھایا اس کو الْبَيَانَ : بولنا
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
علمہ البیان (پھر) اس کو گویائی سکھائی۔ “ خَلَقَ الْاِنْسَانَ عَلَّمَہُ الْبَیَانَ : حضرت ابن عباس ؓ اور قتادہ ؓ کے نزدیک الانسان سے مراد حضرت آدم ہیں۔ اللہ نے حضرت آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھا دیئے تھے۔ آپ سات لاکھ زبانیں جن میں سے سب سے افضل و اعلیٰ عربی زبان تھی ‘ جانتے تھے۔ ابو العالیہ اور حسن نے کہا : الانسان سے جنس انسان مراد ہے۔ اللہ نے انسان کو بولنا ‘ لکھنا ‘ سمجھنا ‘ سمجھانا (اور فہم و ادراک) عطا کیا کہ وہ دوسرے جانوروں سے ممتاز ہوگیا اور وحی کو برداشت کرنے اور حامل قرآن بننے کے قابل ہوگیا۔ سدی نے کہا : اللہ نے ہر قوم کو اس کی زبان سکھا دی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ الانسان سے مراد رسول اللہ ﷺ اور البیان سے مراد قرآن ہو۔ قرآن تمام لوگوں کے لیے راہ نما اور رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی واضح دلیل ہے۔ اس میں ازل سے ابد تک تمام چیزوں کا بیان ہے اور اس کا بیان گزشتہ پیغمبروں کے بیان کے موافق بھی ہے۔ ابن کیسان نے کہا : اس صورت میں آخری دونوں جملے پہلے جملہ کی تفصیل اور بیان قرار پائیں گے۔ اسی لیے حرف عطف دونوں کے درمیان نہیں لایا گیا اور یہ تمام جملے ” الرحمن “ کے اخبار مترادفہ ہوں گے۔
Top