Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 3
عَلَّمَهُ الْبَیَانَ
عَلَّمَهُ : سکھایا اس کو الْبَيَانَ : بولنا
اسی نے اس کو بولنا سکھایا
سب سے بلند نعمت : 4 : عَلَّمَہُ الْبَیَانَ اللہ تعالیٰ نے اپنے انعامات کا شمار فرمایا تو چاہا کہ ان میں سے سب سے مقدم، سابق اور اقسام نعم میں عمدہ ترین کو پہلے ذکر کیا جائے چناچہ دین والی نعمت کو سب سے مقدم ذکر کیا۔ اور پھر دینی نعمتوں میں سب سے زیادہ فائق اور بلند مرتبہ والی نعمت قرآن کو شمار فرمایا۔ قرآن کا اتارنا، تعلیم قرآن یہ سب نعمتیں ہیں۔ کیونکہ قرآن تمام وحی کے ذریعہ نازل کردہ کتابوں سے مرتبہ و مقام میں اعلیٰ ترین اور اثر پذیری میں بھی سب سے بڑھ کر موثر ہے یہ آسمانی کتابوں کی چوٹی اور سب کی مصدق اور ٹھپہ ہے۔ پہلے قرآن کا ذکر کیا پھر تخلیق انسانی کا ذکر کیا اس سے یہ بتلا دیا کہ انسان کی پیدائش دین کیلئے ہے اور انسان کو اللہ تعالیٰ کی وحی اور کتب کے علم سے اپنے کو گھیر لینا چاہے اور انسان کی پیدائش جس مقصد کی خاطر کی گئی اس کو مقدم کیا پھر بیان کی صفت ذکر کی جس کی وجہ سے اس کو حیوانات سے امتیازحاصل ہے وہ فصیح وبلیغ گفتگو اور اپنے مافی الضمیر کی وضاحت ہے۔ نحو : الرحمان مبتدأ ہے اور یہ تمام افعال اپنی ضمائر سمیت اس کی مترادف خبریں ہیں۔ رہا سوال عاطف سے خالی ہونے کا تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ خبریں گنتی کے انداز سے لائی گئی ہیں۔ جیسا محاورہ میں کہتے ہیں زید اغناک بعد فقر، اعزک بعد ذلٍ کثرک بعد قلۃ۔ فعل بک مالم یفعل احد باحدٍ فما تنکرمن احسانہ ؟ تو ان تمام اخبار میں باہمی عاطف کی حاجت نہیں ہے۔
Top