Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 34
قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَهٗۤ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : فرعون نے کہا لِلْمَلَاِ : سرداروں سے حَوْلَهٗٓ : اپنے گرد اِنَّ ھٰذَا : بیشک یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : دانا، ماہر
بو لا اپنے گرد کے سرداروں سے یہ تو کوئی جادوگر ہے پڑھا ہوا
خلاصہ تفسیر
(حضرت موسیٰ ؑ کے جو یہ معجزات ظاہر ہوئے تو) فرعون نے اہل دربار سے جو اس کے آس پاس (بیٹھے) تھے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بڑا ماہر جادوگر ہے اس کا (اصل) مطلب یہ ہے کہ اپنے جادو (کے زور) سے (خود رئیس ہوجاوے اور) تم کو تمہاری زمین سے باہر کر دے (تاکہ بلا مزاحمت غیر اپنی قوم کو لے کر ریاست کرے) سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو ؟ درباریوں نے کہا کہ آپ ان کو اور ان کے بھائی کو (چندے) مہلت دیجئے اور (اپنے ملک کے حدود کے) شہروں میں (گرد اوروں کو یعنی) چپراسیوں کو (حکمنامے دے کر) بھیج دیجئے کہ وہ (سب شہروں سے) سب ماہر جادوگروں کو (جمع کر کے) آپ کے پاس لا کر حاضر کردیں، غرض وہ جادوگر ایک معین دن کے خاص وقت پر جمع کر لئے گئے (معین دن سے مراد یوم الزینت ہے اور خاص وقت سے مراد وقت چاشت ہے جیسے سورة طہ کے شروع رکوع سوم میں مذکور ہے، یعنی اس وقت کے قریب تک سب لوگ جمع کر لئے گئے اور فرعون کو جمع ہونے کی اطلاع دے دیگئی) اور (فرعون کی جانب سے بطور اعلان عام کے) لوگوں کو یہ اشتہار دیا گیا کہ کیا تم لوگ (فلاں موقع پر واقعہ دیکھنے کے لئے) جمع ہوگے (یعنی جمع ہوجاؤ) تاکہ اگر جادوگر غالب آ جاویں (جیسا کہ غالب توقع ہے) تو ہم انہیں کی راہ پر رہیں (یعنی وہی راہ جس پر فرعون تھا اور دوسروں کو بھی اس پر رکھنا چاہتا تھا۔ مطلب یہ کہ جمع ہو کر دیکھو، امید ہے کہ جادوگر غالب رہیں گے تو ہم لوگوں کے طریق کا حق ہونا حجت سے ثابت ہوجائے گا) پھر جب وہ جادوگر (فرعون کی پیشی میں) آئے تو فرعون سے کہنے لگے کہ اگر (موسیٰ ؑ پر ہم غالب آگئے تو کیا ہم کو کوئی بڑا صلہ (اور انعام) ملے گا، فرعون نے کہا ہاں (انعام مالی بھی بڑا ملے گا) اور (مزید برآں یہ مرتبہ ملے گا کہ) تم اس صورت میں (ہمارے) مقرب لوگوں میں داخل ہوجاؤ گے (غرض اس گفتگو کے بعد عین موقعہ مقابلہ پر آئے اور دوسری طرف موسیٰ ؑ تشریف لائے اور مقابلہ شروع ہوا اور ساحروں نے موسیٰ ؑ سے عرض کیا کہ آپ اپنا عصا پہلے ڈالئے گا یا ہم ڈالیں) موسیٰ ؑ نے ان سے فرمایا کہ تم کو جو کچھ ڈالنا (منظور) ہو (میدان میں) ڈالو، سو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں (جو جادو کے اثر سے سانپ معلوم ہوتے تھے) اور کہنے لگے کہ فرعون کے نصیب کی قسم بیشک ہم ہی غالب آویں گے، پھر موسیٰ ؑ نے (بحکم خداوندی) اپنا عصا ڈالا، ڈالنے کے ساتھ ہی (اژدھا بن کر) ان کے تمام تر بنے بنائے دھندے کو نگلنا شروع کردیا سو (یہ دیکھ کر) جادوگر (ایسے متاثر ہوئے کہ) سب سجدہ میں گر پڑے (اور پکار پکار کر) کہنے لگے کہ ہم ایمان لے آئے رب العالمین پر جو موسیٰ اور و ہارون (علیہما السلام) کا بھی رب ہے، (فرعون بڑا گھبرایا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ساری رعایا ہی مسلمان ہوجاوے تو ایک مضمون گھڑ کر بصورت عتاب ساحروں سے) کہنے لگا کہ ہاں تم موسیٰ پر ایمان لے آئے بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں ضرور (معلوم ہوتا ہے کہ) یہ (جادو میں) تم سب کا استاد ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے (اور تم اس کے شاگرد ہو اس لئے باہم خفیہ سازش کرلی ہے کہ تم یوں کرنا ہم یوں کریں گے پھر اس طرح ہار جیت ظاہر کریں گے تاکہ قبطیوں سے سلطنت لے کر بفراغ خاطر خود ریاست کرو کقولہ تعالیٰ (اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِي الْمَدِيْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَآ اَهْلَهَا) سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (اور وہ یہ ہے کہ) میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی پر ٹانگ دوں گا (تاکہ اور عبرت ہو) انہوں نے جواب دیا کہ کچھ حرج نہیں ہم اپنے مالک کے پاس جا پہنچیں گے (جہاں ہر طرح امن و راحت ہے پھر ایسے مرنے سے نقصان ہی کیا اور) ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہماری خطاؤں کو معاف کر دے اس وجہ سے کہ ہم (اس موقع پر حاضرین میں سے) سب سے پہلے ایمان لائے (پس اس پر یہ شبہ نہیں ہوسکتا کہ ان سے پہلے بعضے ایمان لا چکے تھے جیسے آسیہ اور مومن آل فرعون اور بنی اسرائیل)
Top