Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 11
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ
: اس کے
مُعَقِّبٰتٌ
: پہرے دار
مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ
: اس (انسان) کے آگے سے
وَ
: اور
مِنْ خَلْفِهٖ
: اس کے پیچھے سے
يَحْفَظُوْنَهٗ
: وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں
مِنْ
: سے
اَمْرِ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يُغَيِّرُ
: نہیں بدلتا
مَا
: جو
بِقَوْمٍ
: کسی قوم کے پاس (اچھی حالت)
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يُغَيِّرُوْا
: وہ بدل لیں
مَا
: جو
بِاَنْفُسِهِمْ
: اپنے دلوں میں (اپنی حالت)
وَاِذَآ
: اور جب
اَرَادَ
: ارادہ کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِقَوْمٍ
: کسی قوم سے
سُوْٓءًا
: برائی
فَلَا مَرَدَّ
: تو نہیں پھرنا
لَهٗ
: اس کے لیے
وَمَا
: اور نہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
مِّنْ دُوْنِهٖ
: اس کے سوا
مِنْ وَّالٍ
: کوئی مددگار
اسکے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار رہیں جو خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ خدا اس (نعمت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اور جب خدا کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ پھر نہیں سکتی اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
آیت نمبر
11
قالہ تعالیٰ : لہ معقبت یعنی اللہ تعالیٰ کے ایسے فرشتے ہیں جو رات، دن انسان کا تعاقب کرتے رہتے ہیں، جب رات کے فرشتے اوپر چلے جاتے ہیں تو دن کے فرشتے ان کے پیچھے آجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے معقبت فرمایا ہے۔ فرشتے مذکر ہیں کیونکہ معقبات، معقبہ کی جمع ہے اور کہا جاتا ہے : ملک معقب اور ملائکۃ معقبۃ، پھر معقبات جمع الجمع ہے۔ بعض لوگوں نے لہ معاقب من بین یدیہ ومن خلفہ پڑھا ہے۔ معاقیب، معقب کی جمع ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ملائکۃ کے لئے معقبۃ کا لفظ ملائکۃ کے لفظ کا اعتبار کرتے ہوئے ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ فرشتوں کی طرف سے تعاقب کی کثرت کی وجہ سے معقبۃ مؤنث ہے جیسے نسابۃ، علامۃ اور راویۃ وغیرہ۔ یہ جوہری وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ اور تعقب شروع کرنے کے بعد لوٹنے کو کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ولی مدبرا ولم یعقب (النمل :
10
) یعنی لم یرجع۔ اور حدیث میں ہے : معقبات لایخیب مائلھن۔ أو۔ فاعلھن پھر آپ نے تسبیح، تحمید اور تکبیر کا ذکر فرمایا ہے۔ ابو الہیثم نے کہا : ان کو معقبات اس لیے کہا گیا کہ یہ بار بار لوٹتے رہتے ہیں، ایسے آدمی کا فعل کہ جو ایک کام کرے پھر دوبارہ وہی کام کرے تو اس وقت کہا جائے گا : فقد عقبت اور اونٹنیوں میں سے معقبات وہ ہوتی ہیں جو حوض پر وارد ہونے والے اونٹوں کے پچھلے حصے کے پاس کھڑی ہوتی ہیں اور جب ایک اونٹنی اس جگہ سے نکلتی ہے تو دوسری اس کی جگہ میں داخل ہوجاتی ہے من بین یدیہ یعنی رات کے وقت چھپنے والے اور دن کے وقت چلنے پھرنے والے کے آگے۔ یحفظونہ من امر اللہ حفظ میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے : یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور مہربانی و حشیوں، درندوں اور نقصان دہ چیزوں سے ان کی حفاظت کے لیے فرشتوں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہو، اور جب تقدیر (غالب) آجائے تو وہ فرشتے بندے اور اس نقصان دہ چیز کے درمیان سے ہٹ جاتے ہوں۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ کا ارشاد ہے۔ ابو مجلز نے کہا : مراد قبیلے کا ایک آدمی حضرت علی ؓ کے پاس آیا، اس نے کہا : بچ کے رہیے مراد قبیلے کے کچھ لوگ آپ کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : ہر آدمی کے ساتھ دو فرشتے ہوتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں بشرطیکہ تقدیر نہ آئی ہو۔ اور جب تقدیر آجائے تو وہ بندے اور اللہ کی تقدیر کے درمیان سے ہٹ جاتے ہیں، بیشک موت بذات خود بہترین قلعہ ہے۔ اسی بنیاد پر یحفظونہ من امر اللہ یعنی اللہ کے امر اور اس کے اذن سے من بمعنی یا ہے اور حروف صفات ایک دوسرے کے قائم مقام ہوتے رہتے ہیں اور ایک قول یہ بھی ہے من بمعنی عن ہو یعنی یحفظونہ عن أمر اللہ، یہ پہلے معنی کے قریب تر ہے۔ یہ حضرت حسن کا قول ہے : جس طرح کسوتہ عن عری ومن عری دونوں طرح مستعمل ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد أطعمہم من جوع ہے یعنی عن جوع ایک قول ہے : وہ عذاب کے فرشتوں سے اس کی حفاظت کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو سزا دینا روا نہیں ہوتی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی نعمت و عافیت کو تبدیل نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ خود کفر پر اصرار کے ذریعے تبدیل نہ کردیں، جب وہ کفر پر ڈٹتے ہیں تو ان کی سزا کی مدت قریب آجاتی ہے، ان پر مصیبت نازل ہوتی ہے اور حفاظت کرنے والے فرشتے ان سے ہٹ جاتے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے : وہ جنات سے ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ حضرت کعب نے کہا : اگر اللہ تعالیٰ تمہیں اللہ کے امر سے ضرور چھین لیتے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں من امر اللہ فرما کے خاص فرمایا کیونکہ وہ دیکھ نہیں رہے ہوتے جس طرح اللہ نے فرمایا : قل الروح من امر ربی (الاسراء :
85
) فرما دیجئے کہ روح میرے رب کے امر سے ہے یعنی یہ ان چیزوں میں سے نہیں ہے جن کا تم مشاہدہ کرتے ہو۔ فراء نے کہا کہ کلام میں تقدیم و تاخیر ہے، تقدیر عبارت یہ ہے : لہ معقبات من أمر اللہ من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ، یہ مجاہد، ابن جریج اور نخعی سے مروی ہے۔ اور اگر یحفظونہ من ملائکۃ العذاب والجن من أمر اللہ ہو تو پھر کوئی تقدیم و تاخیر نہیں۔ ابن جریج نے کہا : وہ فرشتے بندے کے عمل کو محفوظ کرتے ہیں۔ مضاف کو حذف کردیا گیا ہے۔ قتادہ نے کہا : وہ اس کے اقوال و افعال کو لکھتے ہیں۔ جب معقبت فرشتے ہوں تو لہ کی ھا ضمیر اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے ہوگی اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستخفی کے لیے ہو۔ ایک قول کے مطابق : لہ معقبت من بین یدیہ ومن خلفہ سے مراد نبی کریم ﷺ کا ذکر لولا انزل علیہ ایۃ من ربہ انما انت منذر (الرعد :
7
) سے چلا ہے یعنی تم میں سے سب اس بات میں یکساں ہیں وہ بھی جو آہستہ بات کرتا ہے اور وہ بھی جو بلند آواز سے بات کرتا ہے کہ نبی ﷺ کو وہ نقصان نہیں دے سکتا بلکہ اللہ کے ایسے فرشتے ہیں جو نبی کریم ﷺ کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ تمام انبیائ کی طرف راجع ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ولکل قوم ھاد۔ ارشاد فرمایا ہے، یعنی یحفظون الھادی من بین یدیہ ومن خلفہ اور چوتھا قول یہ ہے کہ آیت سے مراد وہ سلاطین و امراء ہیں جن کی قوم ان کے آگے اور پیچھے سے ان کی حفاظت کرتی ہے اور جب اللہ کا امر آجاتا ہے تو اللہ سے وہ انہیں ذرہ بھر بھی نہیں بچا سکتے۔ یہ حضرت ابن عباس اور حضرت علی کا قول ہے۔ اور اسی طرح ضحاک نے کہا : اس سے مراد وہ مشرک بادشاہ ہے جو اپنے آپ کو اللہ کے امر سے بچاتا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس تاویل کی صورت میں کلام میں نفی محذوف ہے یعنی لایحفظونہ من امر اللہ۔ یہ ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ مہدوی نے کہا : معقبت کو محافظ بنانے کی صورت میں معنی ہوگا : یحفظونہ من أمر اللہ علی ظنہ وزعمہ، ایک قول یہ ہے : یکساں ہے جو آہستہ بات کرتا ہے اور بلند آواز سے بات کرتا ہے تو اس کے محافظ اور مددگار ہیں جو اس کا تعاقب کرتے ہیں اور اسے گناہ و نافرمانی پر ابھارتے ہیں، اور اس میں نصیحت کے مؤثر ہونے سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ قشیری نے کہا : یہ پروردگار عالم کو مہلت دینے سے نہیں روکتی یہاں تک کہ وہ عذاب کو ثابت کر دے۔ تو اس صورت میں اس نافرمان نے بذات خود گناہ پر اصرار کو لمبا کرکے اس حکم کو تبدیل کردیا تو یہی چیز سزا کا سبب بن جائے گی تو گویا وہ ایسا آدمی ہے جس نے بذات خود سزا کو حلال کرلیا ہے، تو اللہ کا ارشاد : یحفظونہ من امر اللہ سے مراد یحفظونہ من انتقال أمر اللہ ہوگا۔ عبد الرحمن بن زید نے کہا : معقبت سے مراد وہ ہیں جو اللہ کے امر اور اس کی قضا سے اس کے بندوں کا پیچھا کرتے ہیں۔ ماوردی نے کہا : جس آدمی نے یہ بات کی ہے تو اس کے مطابق یحفظونہ من امر اللہ کے ارشاد کی تاویل کی دو صورتیں ہوں گی۔ نمبر
1
:۔ وہ اس کی تب تک موت سے حفاظت کریں گے جب تک موت نہیں آتی۔ یہ ضحاک کا قول ہے۔ نمبر
2
: وہ اس کی جنوں اور موذی درندوں سے حفاظت کریں گے جب تک تقدیر غالب نہیں آتی، یہ ابو امامہ اور کعب الاحبار کا قول ہے اور جب تقدیر آجائے گی تو وہ راستہ خالی چھوڑ دیں گے اور صحیح بات یہ ہے کہ معقبات سے مراد فرشتے ہیں۔ یہی حضرت حسن، مجاہد، قتادہ اور ابن جریج نے کہا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے اور نحاس نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ دلیل نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔ ” رات اور دن کے فرشتے تمہارا تعاقب کرتے ہیں “۔ الحدیث اس کو ائمہ نے روایت کیا ہے۔ ائمہ نے عمرو عن ابن عباس ؓ روایت کیا ہے کہ آپ نے اس کی تلاوت یوں کی ہے : معقبات من بین یدیہ ورقباء من خلفہ (من أمر اللہ) یحفظونہ تو اس نے معنی کو بالکل واضح کردیا ہے۔ کنانۃ عدوی نے کہا : حضرت عثمان ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے بندے کے بارے میں بتائیے کہ اس کے ساتھ کتنے فرشتے ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا :” ایک فرشتہ آپ کے دائیں طرف ہوتا ہے جو نیکیاں لکھتا ہے اور دوسرا بائیں جانب جو برائیاں لکھتا ہے اور جو دائیں جانب والا ہے وہ بائیں جانب والے پر امیر ہوتا ہے جب آپ نیک عمل کرتے ہیں تو وہ دس نیکیاں لکھتا ہے اور جو دائیں جانب والا ہے وہ بائیں جانب والے پر امیر ہوتا ہے جب آپ نیک عمل کرتے ہیں تو وہ دس نیکیاں لکھتا ہے اور جب آپ برا عمل کرتے ہیں تو بائیں جانب والا، دائیں جانب والے کو کہتا ہے کیا میں لکھوں ؟ وہ کہتا ہے نہیں شاید یہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے اور توبہ کرلے۔ جب وہ تین دفعہ کہتا ہے تو یہ کہتا ہے : ہاں لکھ، ہمیں اللہ تعالیٰ اس سے بچائے پس کتنا برا ساتھی ہے وہ جو اللہ تعالیٰ کی نگرانی کو کم خیال کرتا ہے اور اپنے حیاء کے حوالے سے تھوڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ما یلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید۔ وہ کوئی بات نہیں کرتا مگر اس کے پاس ایک سخت تاڑنے والا ہوتا ہے اور دو فرشتے آپ کے سامنے اور پیچھے ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : لہ معقبت من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ من امر اللہ (اور ایک فرشتہ آپ کی پیشانی پر قابض ہوتا ہے جب آپ اللہ کے لیے جھکتے ہیں تو وہ آپ کو اٹھا دیتا ہے اور جب تو اللہ تعالیٰ کو مجبور کرتا ہے تو وہ تجھے ہلاک کردیتا ہے) اور دو فرشتے تیرے ہونٹوں پر ہوتے ہیں اور وہ صرف حضرت محمد ﷺ اور آپ کی آل پر پیش کیا گیا درود محفوظ کرتے ہیں اور ایک فرشتہ تیرے منہ پر کھڑا ہوتا ہے وہ تیرے منہ میں سانپ کو داخل نہیں ہونے دیتا اور دو فرشتے تیری آنکھوں پر ہوتے ہیں تو یہ دس فرشتے ہیں جو ہر آدمی پر مسلط ہوتے ہیں رات کے فرشتے، دن کے فرشتوں سے بدلتے رہتے ہیں کیونکہ رات کے فرشتے، دن کے فرشتے نہیں ہوتے تو یہ کل بیس فرشتے ہر آدمی پر مسلط ہوئے اور ہر آدمی کے ساتھ ابلیس دن کے وقت ہوتا ہے جبکہ اس کا بیٹا رات کے وقت، اس کو ثعلبی نے ذکر کیا ہے۔ حضرت حسن نے کہا معقبت، چار فرشتے ہیں جو فجر کی نماز کے وقت جمع ہوتے ہیں اور طبری کا مختار یہ ہے کہ معقبات سے مراد امراء کے سامنے اور پیچھے والی بھیڑ ہے اور لہ کی ھا ضمیر ان کے لیے ہے۔ علماء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اپنے احکامات کو دو طرح بنایا ہے ایک وہ جن کے وقوع پذیر ہونے کا اس نے فیصلہ فرما دیا ہے ان کو نہ کوئی روک سکتا ہے اور نہ ہی ان کو کوئی تبدیل کرسکتا ہے، جبکہ دوسرے احکامات وہ ہیں جن کے آنے کا اس نے فیصلہ فرما دیا البتہ وقوع پذیر ہونے کا فیصلہ نہیں فرمایا، بلکہ توبہ، دعا، صدقہ اور حفاظت کے ذریعے ان کے ٹل جانے کا فیصلہ فرمایا ہے۔ قولہ تعالیٰ : ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسھم اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ وہ کسی قوم کو تب تک تبدیل نہیں کرتا جب تک کہ ان کی طرف سے تبدیلی وقوع پذیر نہ ہو یا تو یہ تبدیلی ان کی طرف سے ہو، یا ان کے دیکھنے والوں کی طرف سے یا کسی ایسے آدمی کی طرف سے ہو جو ان میں سے ہو، جس طرح اللہ تعالیٰ نے غزوہ احد کے دن تیر اندازوں کی بذات خود تبدیلی کے سبب انہیں شکست خور دہ لوگوں کے ساتھ بدل دیا، اس کے علاوہ بھی شریعت کی مثالیں موجود ہیں۔ آیت کا معنی یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ صرف گناہ کے سرزد ہونے کی صورت میں ہی عذاب نازل فرماتا ہے بلکہ بعض اوقات دوسرے لوگوں کے گناہوں کے سبب بھی مصائب نازل ہوتے ہیں، جس طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آپ سے پوچھا گیا کہ کیا ہم نیک لوگوں کی موجودگی میں بھی ہلاک کر دئیے جائیں گے ؟ تو آپ نے فرمایا : ” ہاں جب خبث (زنا) زیادہ ہوجائے گا “۔ واللہ اعلم۔ قولہ تعالیٰ : واذا اراد اللہ بقوم سوءا یعنی ہلاک کرنے اور عذاب نازل کرنے کا فلا مردلہ ایک قول یہ ہے : جب اللہ تعالیٰ بیماریوں وغیرہ میں سے کسی مصیبت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے تو اس مصیبت کو کوئی نہیں ٹال سکتا۔ یہ بھی کہا گیا ہے : جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو برائی میں مبتلا کرنا چاہتا ہے تو ان کی بصارت کو اندھا کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ ایسا کام اختیار کرتے ہیں جس میں مصیبت ہوتی ہے اور اسی کو عملی جامہ پہنا دیتے ہیں اور خود اپنے قدموں پر چل کر ہلاکت کی طرف جاتے ہیں یہاں تک کہ آدمی خود اپنے ہاتھ سے بربادی تلاش کرتا ہے اور اپنے قدم پر چل کر اپنے خون کو بہانے کی طرف جاتا ہے وما لھم من دونہ من وال یعنی کوئی پناہ گاہ۔ یہ سدمی کے قول کا معنی ہے۔ ایک قول یہ ہے : وہ کوئی مددگار نہیں پاتا جو اسے اس عذاب سے بچا سکے۔ شاعر نے کہا : مافی السماء سوی الرحمن من وال آسمان میں رحمن کے علاوہ کوئی مدد کرنے والا نہیں۔ وال اور والی ایسے ہیں جیسے قادر اور قدیر۔
Top