Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ
: وہ
الَّذِيْ
: وہ جو کہ
يُرِيْكُمُ
: تمہیں دکھاتا ہے
الْبَرْقَ
: بجلی
خَوْفًا
: ڈرانے کو
وَّطَمَعًا
: اور امید دلانے کو
وَّيُنْشِئُ
: اور اٹھاتا ہے
السَّحَابَ
: بادل
الثِّقَالَ
: بوجھل
اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔
آیت نمبر
12
تا
13
قولہ تعالیٰ : ھو الذی یریکم البرق خوفا وطمعا وینشی السحاب الثقال یعنی بارش کے ذریعے۔ السحاب جمع ہے اور واحد سحابۃ ہے، سحب اور سحاب بھی جمع آتی ہے۔ ویسبح الرعد بحمدہ والملئکۃ من خیفتہ، ویرسل الصواعق رعد، برق اور صواعق کے بارے میں سورة البقرہ میں گفتگو گزر چکی ہے اس لیے اعادہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اور آیت سے مقصود اپنی قدرت کے کمال کو بیان کرنا ہے۔ اور سزا میں تاخیر عاجزی کی وجہ سے نہیں، یعنی مسافر کو ڈرانے کے لیے آسمان میں تمہیں بجلی دکھاتا ہے، تو وہ بارش، دھول اور کڑکتی بجلی سے پہنچنے والے نقصان کی اذیت سے خوف زدہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اذی من مطر (النساء :
102
) اور مقیم کو اس بات کی امید لانے کے لیے کہ اس کڑک کے بعد بارش اور شادابی ہوگی ؛ یہ معنی حضرت قتادہ، مجاہد اور دیگر لوگوں نے بیان کیا ہے۔ حضرت حسن نے کہا : بجلی کی کڑک سے ڈراتے ہوئے اور اس کی بارش جو قحط کو ذائل کرنے والی ہوگی اس سے امید دلاتے ہوئے۔ وینشئ السحاب الثقال مجاہد نے کہا : پانی کے ذریعے ویسبح الرعد بحمدہ جس نے کہا کہ کڑک بادل کی آواز ہے تو اس صورت میں ممکن ہے کہ کڑک پاکی بیان کرتا ہو، اس قول کی صحت پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد دلالت کرتا ہے کہ والملئکۃ من خیفتہ یہی اگر رعد فرشتہ ہوتا تو پھر تو سب فرشتوں کے تحت داخل تھا۔ جس کا نقطہ نظر یہ ہے رعد فرشتہ ہے تو اس کے نزدیک من خیفتہ کا معنی من خیفۃ اللہ ہوگا۔ یہ طبری وغیرہ کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : فرشتے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں مگر وہ ابن آدم کی طرح نہیں ڈرتے بلکہ ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں پہچانتا کہ اس کے دائیں کون ہے اور بائیں کون ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے نہ انہیں کھانا روکتا ہے اور نہ پینا۔ آپ نے ہی فرمایا : رعد فرشتہ ہے جو بادلوں کو ہانکتا ہے اور پانی کے بخارات اس کو انگوٹھے کے پورے میں ہوتے ہیں وہ بادلوں کا موکل ہے ان میں اسی طرح تصرف کرتا ہے جس طرح اسے حکم ہوتا ہے اور وہ اللہ کی تسبیح کرتا ہے۔ جب رعد تسبیح کرتا ہے تو آسمان کا ہر فرشتہ تسبیح کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتا ہے، تو اس وقت بارش برستی ہے۔ آپ ہی سے مروی ہے کہ جب آپ رعد کی آواز سنتے تو کہتے : سبحان الذی سبحت لہ پاک ہے وہ ذات جس کی تو نے پاکی بیان کی ہے۔ امام مالک نے حضرت عامر بن عبد اللہ عن ابیہ روایت کیا ہے کہ جب وہ رعد کی آواز سنتے تو کہتے : پاک ہے وہ ذات کہ رعد جس کی پاکی بیان کرتا ہے اس کی حمد کے ساتھ اور فرشتے بھی اس کے خوف سے (اس کی تسبیح کرتے ہیں) ۔ پھر کہتے کہ یہ اہل زمین کے لیے سخت وعید ہے۔ ایک قول یہ ہے : یہ ایک فرشتہ ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوتا ہے، اس کے دائیں جانب ایک ہزار فرشتہ ہے اور بائیں جانب بھی اتنے ہی فرشتے ہیں، جب دائیں جانب والوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور تسبیح کرتا ہے تو سارے اللہ کے خوف سے تسبیح کرتے ہیں اور جب بائیں جانب متوجہ ہو کر تسبیح کرتا ہے تو وہ سارے اللہ کے خوف سے تسبیح کرتے ہیں۔ ویرسل الصواعق فیصیب بھا من یشاء ماوردی نے حضرت ابن عباس، حضرت علی بن ابی طالب اور مجاہد سے یہ بات ذکر کی ہے یہ آیت ایک یہودی کے بارے میں نازل ہوئی۔ جس نے نبی کریم ﷺ کو کہا : مجھے بتائیے آپ کا رب کس چیز سے بنا ہوا ہے کیا لؤلؤ سے یا یاقوت سے ؟ تو بجلی کی کڑک آئی اور اس نے اسے جلا دیا۔ ایک قول یہ ہے، یہ عرب کے کسی کافر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ حضرت حسن نے کہا : عرب کے سرکشوں میں سے ایک آدمی تھا نبی کریم ﷺ نے ایک جماعت اس کی طرف بھیجی تاکہ وہ اسے اللہ، اس کے رسول اور اسلام کی طرف دعوت دیں تو اس نے انہیں کہا : مجھے محمد ﷺ کے رب کے بارے میں بتاؤ کہ کیا ہے اور کس چیز سے بنا ہوا ہے کیا چاندی سے یا لوہے سے یا نحاس سے ؟ قوم نے اس کی بات کو بہت بڑا سمجھا، تو اس نے کہا : میں محمد ﷺ کو اس کے رب کے بارے میں جواب دیتا ہوں جس کو وہ پہچانتا ہی نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے بار بار اس کی طرف وفد بھیجا تو وہ ایسا ہی کہتا، تو وہ جماعت اس کے ساتھ جھگڑا کر ہی رہی تھی اور اسے دعوت دے ہی رہی تھی کہ ایک بادل اٹھا اور ان کے سروں پر آگیا، وہ کڑکا، چمکا اور اس نے بجلی پھینکی، تو اس بجلی نے کافر کو جلا دیا اور وہ بیٹھے رہے۔ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس واپس لوٹ کے آئے تو بعض صحابہ کرام نے ان کا استقبال کیا۔ انہوں نے کہا : تمہارا صاحب (مخالف) جل گیا۔ وفد نے کہا : تمہیں کہاں سے پتہ چلا ؟ انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے بنی کریم ﷺ کی طرف وحی فرمائی کہ ویرسل الصواعق فیصیب بھا من یشآء اس کو ثعلبی نے حضرت حسن سے ذکر کیا ہے اور قشیری نے حضرت انس سے روایت بالمعنی بیان کی ہے۔ وہ عنقریب آئے گی۔ ایک قول یہ ہے : یہ آیت لبید بن ربیع کے بھائی اربد بن ربیع اور عامر طفیل کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : عامر بن طفیل اور اربد بن ربیع دونوں نبی کریم ﷺ کو ملنے کے ارادے سے آئے آپ ﷺ صحابہ کی جماعت میں مسجد میں تشریف فرما تھے۔ دونوں مسجد میں داخل ہوئے، لوگوں نے عامر کے جمال کو دیکھنا چاہا وہ بھینگا تھا اور بڑا خوبصورت تھا۔ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی آدمی نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ عامر بن طفیل آپ کی طرف آرہا ہے۔ آپ نے فرمایا : اسے چھوڑو اگر اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے ہدایت دے دے گا۔ وہ آگے بڑھاحتٰی کہ آپ کے پاس کھڑا ہوگیا اور کہا : اے محمد ! اگر میں اسلام قبول کرلوں تو میرے لیے کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا :ْْتیرے لیے وہی ہوگا جو مسلمانوں کے لئے ہے اور تیرے ذمہ داری وہی ہوگی جو دوسرے مسلمانوں کی ہے۔ اس نے کہا : کیا اپنے بعد آپ مجھے خلیفہ بنائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ” میں تجھے گھوڑوں کی مدد دوں گا جن کے ذریعے تو اللہ کے رستے میں جہاد کرے گا “۔ اس نے کہا : کیا آج میرے پاس گھوڑے نہیں ہیں ؟ میرے ساتھ اٹھو میں آپ کے ساتھ گفتگو کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ اس کے ساتھ اٹھے اور عامر نے اربد کی طرف اشارہ کیا تھا کہ جب تو مجھے ان کے ساتھ گفتگو کرتے دیکھے گا تو ان کے پیچھے چکر لگانا اور تلوار کے ساتھ ان کو شہید کردینا۔ اس نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ جھگڑا شروع کردیا۔ اربد تلوار کے لر ایک بالشت چلا پھر اللہ نے اسے روک لیا، اور وہ تلوار کو نہ سونت سکا اور تلوار پر ہی اس کا ہاتھ خشک ہوگیا۔ اللہ نے آندھی اور چیخ و پکار والے دن اس پر بجلی کی کڑک ڈالی جس نے اسے جلا دیا اور عامر سرپٹ بھاگتا ہوا واپس لوٹا اور کہا : اے محمد ﷺ ! آپ نے اربد کے لیے بدعا کی یہاں تک کہ اس نے اسے مار دیا، اللہ کی قسم ! میں تم پر باریک بالوں والے گھوڑے اور بےریش جوانوں کی بھرمار کر دوں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اور قبلیے کے بیٹے (یعنی اوس و خزرج) کے نوجوان تجھے اس کام سے روکیں گے “۔ عام سلولیہ عورت کے گھر پہنچا اور صبح کے وقت کہتا جا رہا تھا : اللہ کی قسم ! اگر محمد اور اس کا دوست یعنی ملک الموت مجھے صحراء میں مل گئے تو میں دونوں سے اپنا تیر گزاردوں گا، تو اللہ نے ایک فرشتہ بھیجا جس نے اپنے پر کے ساتھ اسے طمانچہ مارا اور اسے مٹی میں گر دیا اور اس کے گھٹنے پر ایک بہت بڑا پھوڑا نکل آیا۔ وہ سلولیہ کے گھر واپس لوٹا اور کہتا جا رہا تھا : اونٹ کے پھوڑے کی طرح پھوڑا اور سلولیہ کے گھر میں موت، پھر اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور اس کی پیٹھ پر ہی مرگیا۔ لبید بن ربیع نے بھائی کا مرثیہ کہا ہے : یا عین ھلا بکیت اربد إذقمنا وقام الخصوم فی کبد أخشی علی أربد الحتوف ولا ارھب نؤ السماک والأسد فجعنی الرعد والصواعق بالغا رس یوم الکریھم النجد اور اس کے متعلق اس نے یہ بھی کہا ہے : إن الرزیۃ لا رزیۃ مثلھا فقدان کل أخ کضؤ الکوکب یا أرید الخیر الکریم جدودہ أفردتنی أمشی بقرن أعضب مسئلہ : حضرت أبان نے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے کو بجلی نہیں پکڑتی “۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے فرمایا : نبی کریم ﷺ جب کڑک کی آواز سنتے تو کہتے : سبحان من یسبح الرعد بحمدہ والملائکۃ من خیفتہ وھو علی کل شئ قدیر (جس نے یہ کلمات کہے) اسے اگر بجلی آلے تو اس کی دیت مجھ پر ہے۔ خطیب بغدادی نے سلیمان بن علی کی حدیث حضرت عبد اللہ بن عباس عن أبیہ عن جدہ ذکر کی ہے آپ نے کہا : ہم ایک سفر میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ تھے کہ ہمیں کڑک اور بادلوں کی ہوا نے آلیا، تو حضرت کعب نے ہمیں کہا : جس آدمی نے کڑک کی آواز سن کر سبحان من یسبح الرعد بحمدہ والملائکۃ من خیفتہ کے کلمات تین مرتبہ کہے تو اس کڑک میں موجود (نقصان) سے اسے معانی مل گئی، تو ہم نے ایسا ہی کیا تو ہم بچ گئے، پھر میں حضرت عمر بن خطاب ؓ کو ملا تو بادلوں کی ہوا آپ کے ناک کو لگی اور اثر انداز ہوگئی، میں نے کہا : اے امیر المومنین یہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : بادلوں کی ہوا میرے ناک کو لگی اور اثر انداز ہوگئی، تو میں نے کہا : کڑک کی آواز سن کر حضرت کعب نے ہمیں کہا تھا : جس نے کڑک کی آواز سن کر سبحان من یسبح الرعد بحمدہ والملائکۃ من خیفتہ تین بار کہا تو اسے کڑک میں موجود (نقصان) سے نجات مل گئی، تو ہم نے یہ کلمات کہے تو ہمیں نجات مل گئی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : تم نے ہمیں کیوں نہ کہا تاکہ ہم بھی کہہ لیتے ؟ اس کی تفصیل سورة ” بقرہ “ میں گزر چکی ہے۔ قولہ تعالیٰ : وھم یجادلون فی اللہ یعنی یہودی کا جھگڑا جب اس نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کس چیز سے بنا ہوا ہے ؟ یہ مجاہد کا قول ہے۔ ابن جریج نے کہا : اس سے مراد ربد کا جھگڑا ہے۔ جب اس نے نبی کریم ﷺ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے وھم یجادلون فی اللہ حال ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ عطف منقطع ہو۔ حضرت انس نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کے ایک بڑے آدمی کے پاس وفد بھیجا تاکہ وہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے، تو اسنے رسول اللہ ﷺ کو کہا : مجھے اپنے معبود کے بارے میں بتاؤ ! کیا وہ چاندی کا ہے، سونے کا ہے یا نحاس کا ؟ تو اس وفد نے اس کو بڑی جسارت سمجھا۔ آپ کے پاس وفد واپس آیا اور اس نے آپ کو اس بات سے آگاہ کیا، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس کے پاس واپس جاؤ اور اسے دعوت دو “ وفد واپس پہنچا تو بجلی کی کڑک اسے اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی اور وہ وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس لوٹا تو وھم یجادلون فی اللہ کا ارشاد نازل ہوا۔ وھو شدید المحال ابن اعرابی نے کہا : المحال کا معنی مکر ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مکر کا معنی حق کی تدبیر ہوتا ہے۔ نحاس نے کہا : اللہ کی طرف سے مکر ناپسندیدہ چیز کو ایسے طریقے سے اس کے مستحق کے سپرد کرنا ہے کہ جس سے احساس بھی نہ ہو۔ ابن یزیدی نے ابو زید سے روایت کیا کہ وھو شدید المحال کا معنی ہے کہ وہ سخت بدلہ لینے والا ہے۔ ازہری نے کہا : المحال یعنی قوت اور شدت اور المحل سے مراد شدت ہے اس کی میم اصلی ہے، ما حلت فلانا محالا یعنی میں نے اسے پکڑا یہاں تک کہ واضح ہوگیا کہ کون سخت ہے۔ ابو عبید نے کہا : المحال یعنی سزا اور ناپسندیدہ بات۔ ابن عرفہ نے کہا : المحال سے مراد جلال اور جھگڑا ہے۔ ماحل عن أمرہ کہا جاتا ہے جس کا معنی ہی جادل اس نے جھگڑا کیا۔ قتیبی نے کہا : اس سے مراد سخت چال ہے، اس کی اصل حیلہ سے ہے، اس کی میم اصلی ہے، جب تو کسی لفظ کو فعال کے وزن پر دیکھے جس کا پہلا حرف مکسور ہو تو وہ اصلی ہوتا ہے، جیسے مھاد، ملاک اور مر اس وغیرہ۔ اور منعل جب ثلائی ہو تو وہ واو کے اظہار کے ساتھ آتا ہے جیسے مزود، محول اور محور وغیرہ۔ ازہری نے کہا : اعرج نے اسے وھو شدید المحال میم کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس قرأت کے مطابق اس کی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہ حول سے مشتق ہے۔ یہ سارا ابو عبد ہر دی نے ذکر کیا ہے سوائے اس کے جو پہلے ابن اعرابی کے حوالے سے گزر چکا ہے۔ صحابہ وتابعین کی اس کے معنی کے متعلق تاویلات آٹھ ہیں۔
1
: شدید المحال کا معنی شدید العداوۃ یعنی دشمنی کی شدت ہے، یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔
2
: اس کا معنی شدید الحول یعنی قوت وقدرت کی شدت والا ہے، یہ بھی حضرت ابن عباس ؓ کا ارشاد ہے۔
3
: معنی شدید الاخذ یعنی پکڑ کی شدت والا ہے، یہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ کا قول ہے۔
4
: شدید العقد دلی دشمنی کی سختی والا، یہ بھی حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔
5
: شدید القوۃ قوت کی شدت والا، یہ مجاہد کا قول ہے۔
6
: شدید الغضب غضب کی سختی والا، یہ وہب بن منبہ کا قول ہے۔
7
: شدید الھلات بالمحل یعنی قحط کے ذریعے ہلاکت کی شدت والا، یہ حضرت حسن بصری کا قول ہے۔
8
: شدید الحیلۃ یعنی حلیۃ کی شدت والا، یہ حضرت قتادہ کا قول ہے۔ ابو عبیدہ معمر نے کہا : المحال اور المماحلۃ سے مراد مما کرہ اور مغالبہ ہے۔ أعشی نے شعر کہا ہے۔ فرع نبع یھتنر فی غضن المجد کثیر الندی شدید المحال ایک اور شاعر نے کہا : ولبس بین اقوام فکل أعدلہ الشغازب والمحالا عبد المطلب نے کہا : لاھم إن المرئ یمنع رحلہ فأمنع حلالک لا یغلبن صلیھم ومحالھم عدوا محالک
Top