Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 53
وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب آتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتَابَ : کتاب وَ : اور الْفُرْقَانَ : جدا جدا کرنے والے احکام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : ہدایت پالو
اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کیے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
انعام ششم : واذ اتینا موسیٰ الکتب والفرقان لعلکم تھتدون۔ اور اے بنی اسرائیل اس انعام کو بھی یاد کرو جبکہ ہم نے موسیٰ کو کتاب یعنی توریت دی جو احکام الٰہی کی جامع تھی۔ (حاشیہ : اشارۃ الی ان اصل الکتاب ھو الجمع سمی الکتاب کتابا لکونہ جامعا للعلوم والقواعد واللہ اعلم۔ 12 منہ) اور جو حق اور باطل روا اور ناروا میں فرق کرنے والی تھی۔ شاید کہ تم راہ راست پاؤ۔ علامہ زمخشری کے نزدیک اس جگہ الکتاب اور الفرقان دونوں سے توریت ہی مراد ہے۔ اور یہ دونوں توریت کی صفتیں ہیں۔ اور بعض مفسرین کے نزدیک کتاب سے توریت مراد ہے اور الفرقان سے معجزات مراد ہیں کہ جن سے حق اور باطل کا فرق واضح اور نمایاں ہوتا ہے جب بنی اسرائیل نے سامری کے اغواء سے گو سالہ کی پرستش شروع کردی تو بنی اسرائیل میں تین گروہ ہوگئے۔ ایک حضرت ہارون (علیہ السلام) اور ان کے متبعین کا کہ خود بھی اس سے علیحدہ رہے اور دوسروں کو بھی منع کیا۔ دوسرا فریق سامری اور اس کے متبعین کا اور تیسرا فریق ساکتین کا کہ نہ خود گوسالہ پرستی کی اور نہ دوسروں کو منع کیا۔ پہلے فریق کو توبہ کی حاجت نہ تھی دوسرے اور تیسرے فریق کو توبہ کا اس صورت سے حکم ہوا کہ تیسرا فریق یعنی ساکتین دوسرے فریق یعنی سامری اور اس کے متبعین اور مرتدین کو قتل کریں تاکہ مقتول ہونے سے مرتدین کی توبہ ہوجائے اور قتل سے ساکتین کی توبہ ہوجائے اس لیے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض تھا اس سے سکوت کیسے جائز تھا اس یے اس سکوت کی توبہ یہ ہے کہ تم اپنے ان خویش اوراقارب اور احباب و مخلصین کو کہ جو گوسالہ پرستی کی وجہ سے مرتد ہوگئے ہیں ان کو اپنے ہاتھ سے قتل کرو جیسا کہ آئندہ آیت میں ارشاد ہے۔
Top