(2) غفلت و لاپرواہی کا نتیجہ محرومی، والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں کو غفلت میں ڈال دیا، " تکاثر " کی ہوس نے یہاں تک کہ تم جا پہنچتے ہو قبروں کو یعنی یہاں تک کہ اسی غفلت میں تمہاری زندگی کا چراغ گل ہوگیا، فرصت حیات تمام ہوگئی، اور تم پیوند خاک ہوگئے، اور ابدی فیصلے کا وہ جہاں سامنے آگیا، جس سے بھاگنے اور اس دنیا میں واپس آنے اور کمائی کرنے کی کوئی صورت پھر ممکن نہ ہوسکے گی سو بڑی سخت غلط فہمی اور خسارے میں مبتلا ہیں وہ لوگ جو اس دنیا کے متاع فانی اور اسی کے حطام زائل کے پیچھے لگ کر اپنے انجام اور اپنی آخرت سے غافل ہورہے ہیں، اور آج اس غفلت و لاپرواہی کا دور دورہ ہر طرف ہے، صبح سے شام اور شام سے صبح تک، مشرق سے مغرب اور مغر سے مشرق تک، ہر طرف ایسی ایسی دوڑ بھاگ، افرا تفری اور نفسا نفسی ہے کہ " الامان والحفیظ " کندھے سے کندھا چھلتا ہے، جدھر جاؤ راستہ نہیں ملتا، اور یہ سب کچھ مادہ و معدہ اور پیسہ اور پیٹ کے لیے ہے، کسی کو اس کی کوئی فکر و پروا نہیں کہ ایک روز بہرحال یہاں سے جانا ہے، اور آگے زندگی کے کیے کرائے کا حساب دینا اور اس کا پھل پانا ہے۔ الا ماشاء اللہ والعیا باللہ جل وعلا، بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔