Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 38
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ١ۙ لَا یَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ یَّمُوْتُ١ؕ بَلٰى وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ : سخت اَيْمَانِهِمْ : اپنی قسم لَا يَبْعَثُ : نہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ مَنْ يَّمُوْتُ : جو مرجاتا ہے بَلٰى : کیوں نہیں وَعْدًا : وعدہ عَلَيْهِ : اس پر حَقًّا : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ : اکثر النَّاسِ : لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور انہوں نے اللہ کے نام کی کڑی قسمیں کھا کر کہا کہ جو کوئی مرجاتا ہے اللہ اسے دوبارہ زندہ کرکے نہیں اٹھائے گا (اور قیامت نہیں آئے گی1) ، کیوں نہیں، اللہ نے (دوبارہ زندہ کرنے کا) یہ وعدہ اپنے ذمے لازم کر رکھا ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں،
78۔ کفار کا قسمیں کھا کر آخرت کا انکار کرنا : سو اس سے کفار کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کا ایک اور نمونہ ومظہر سامنے آتا ہے کہ انہوں نے کڑی قسمیں کھا کر کہا کہ اللہ مرنے کے بعد کسی کو دوبارہ نہیں اٹھائے گا۔ اس کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا کیوں نہیں ؟ یعنی ضرور اٹھائے گا کہ عدل وانصاف کا تقاضا بھی یہی ہے اور اس کے اپنے وعدے وعید کا بھی جو کہ اس نے اپنے ارادہ واختیار اور کرم و عنایت سے اپنے ذمے لے رکھا ہے تاکہ اس طرح عدل وانصاف کے تقاضے اپنی آخری اور کامل شکل میں پورے ہوسکیں۔ کیونکہ اس کے بغیر نہ عدل وانصاف کے تقاضے صحیح طور پورے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی اس کائنات کی تخلیق کا مقصد پورا ہوسکتا ہے۔ سو وہ مرنے کے بعد دوبارہ ضرور اٹھائے گا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ بہرکیف ان لوگوں نے تو اللہ تعالیٰ کے نام کی پکی قسمیں کھا کر کہا کہ اللہ مرنے کے بعد کسی کو بھی دوبارہ نہیں اٹھائے گا۔ لیکن اللہ نے سب کو دوبارہ اٹھانے کا حتمی وعدہ فرما رکھا ہے۔ اور وہ وعدے کی کبھی خلاف ورزی نہیں فرمائے گا۔ پس قیامت ضروربپا ہوکر رہے گی۔ 79۔ اکثر لوگ نورعلم سے محروم۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں، سو اکثر جانتے نہیں اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت، اس کے علم محیط، اس کی حکمت بالغہ وغیرہ، صفات عالیہ کو۔ اور اس عظیم کائنات کے سروجود اور مقصدتخلیق کو، جس سے وہ طرح طرح کی گمراہیوں کے گڑھے میں گرتے ہیں۔ سو حق و ہدایت سے لاعلمی وبے خبری جڑ بنیاد ہے تمام شروفساد کی۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ غیروں کو چھوڑ کر خود مسلمانوں ہی کو دیکھ لیا جائے کہ ان میں کتنے ایسے ہوں گے جو قرآن وسنت کی تعلیمات مقدسہ کا علم رکھتے ہوں گے۔ جہالت اور بیخبر ی نے ان کا بیڑا غرق کردیا اور اسی سے طرح طرح کے فتنے پھوٹتے اور فساد پیدا ہورہے ہیں کہ مسلمان اپنے دین کو جانتا نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ جس کی وجہ سے وہ جہالت اور بیخبر ی کے طرح طرح کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے الا ماشاء اللہ ،۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top