Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 43
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے اِلَّا رِجَالًا : مردوں کے سوا نُّوْحِيْٓ : ہم وحی کرتے ہیں اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور ہم نے نہیں بھیجا آپ سے پہلے (اے پیغمبر ! ) کسی کو بھی رسول بنا کر سوائے مردوں کے جن کی طرف ہم وحی کرتے رہے، سو تم لوگ (اے انکار کرنے اور اچنبھا سمجھنے والو ! ) پوچھ لو اہل ذکر سے، اگر تم خود نہیں جانتے،4
86۔ سب پیغمبر بشر اور مرد ہی ہوئے ہیں : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور حصروقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے آپ سے پہلے (اے پیغمبر ﷺ کسی کو بھی رسول بناکر نہیں بھیجا سوائے مردوں کے۔ کہ انسانوں کی ہدایت کے لئے انسان ہی کا رسول بن کر آنا عقل و فطرت کا تقاضا ہے۔ پس ان مشرکین کا آپ ﷺ کی بشریت کاملہ کی بناء پر آپ رسالت حقہ پر اعتراض کرنا سراسر ان کی جہالت و حماقت ہے۔ والعیاذ باللہ۔ معلوم ہوا کہ انسانوں کی ہدایت کے لئے بشر ہی رسول بن کر آئے ہیں۔ نہ کوئی فرشتہ آیا نہ جن۔ اور نہ ہی کبھی کسی عورت کو اس منصب پر سرفراز فرمایا گیا ہے کہ وہ فطرۃ مرد کے مقابلے میں کمزورمخلوق ہے۔ پس اہل بدعت کا بشریت پیغمبر سے بدکنا اور اس کا انکار کرنا ان لوگوں کی اپنی جہالت کا ثبوت ہے۔ والعیاذ باللہ۔ ضحاک حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو رسول بنا کر مبعوث فرمایا تو مشرکین عرب نے اس کا انکار کیا اور کہا کہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند اور بالا ہے کہ اس کا رسول بشر اور انسان ہو۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (اکان للناس عجبا ان اوحینا الی رجل منہم ان انذر الناس) (یونس : 2) اور اسی بارے میں قرآن حکیم کی یہ آیت بھی نازل ہوئی۔ (المراغی، ابن کثیر، وغیرہ) ۔ اور اس مضمون کی اور بھی مختلف آیات کریمات مختلف مقامات میں وارد وارشاد ہوئی ہیں۔ مثلا سورة انعام آیت 8، سورة فرقان آیت 7، سورة ابراہیم آیت 10، اور آیت نمبر 11، سورة الکہف آیت نمبر 110، حم السجدہ 6، التغابن 6، المؤمنون 42، الشعراء 33۔ 154 اور سورة ہود 27، وغیرہ وغیرہ۔ تعجب ہوتا ہے کہ ان بیشمار نصوص کے باوجود اہل بدعت بشریات انبیاء کا انکار کیسے اور کیوں کرتے ہیں ؟۔ 87۔ اہل ذکر کیطرف رجوع کرنے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا ہے کہ تم پوچھ لو (اے منکرو) اہل ذکر سے اگر تم خود نہیں جانتے وہ تم کو یہی بتائیں گے کہ اس سے پہلے جو بھی نبی اور رسول آئے وہ سب کے سب مرد اور بشر وانسان ہی تھے۔ اور ان میں کوئی بھی فرشتہ یا کوئی اور مخلوق نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کی سنت اور اس کا دستور ہمیشہ سے یہی رہا کہ اس نے انسانوں کی راہنمائی کے لئے ہمیشہ بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا۔ اسی لئے منکرین کو ہمیشہ رسولوں کی رسالت پر اچنبھا اور اعتراض ہوا کہ کیا اللہ نے بشر ہی کو رسول بناکر بھیجنا تھا ؟ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (وما منع الناس ان یؤمنوا اذ جاء ہم الھدی الا ان قالوا ابعث اللہ بشرا رسولا) (بنی اسرائیل : 94) اسی لئے حضور ﷺ کو اس حقیقت کے اعلان واظہار کا حکم فرمایا گیا کہ کہو میں تو صرف ایک بشر ہوں جس کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے اور صاف وصریح طور پر اور کلمات حصر و تاکید کے ساتھ ارشاد ہوتا ہے۔ (قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا) ۔ (بنی اسرائیل : 93) مگر اہل بدعت ہیں کہ اس سب کے باوجود پیغمبر کو بشر ماننے کیلئے تیار نہیں۔ اور اس طرح کی صاف وصریح نصوص کریمہ میں یہ لوگ طرح طرح کی تاویلات و تحریفات سے کام لیتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top