Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 101
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَاۤ اَنْسَابَ بَیْنَهُمْ یَوْمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب نُفِخَ : پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَلَآ اَنْسَابَ : تو نہ رشتے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّلَا يَتَسَآءَلُوْنَ : اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے
پھر اس دن کی آمد پر جب صور میں پھونک مار دی جائے گی، تو ہول وہیبت کے اس عالم میں نہ تو ان کے درمیان کوئی رشتہ رہے گا اور نہ ہی وہ آپس میں ایک دوسرے سے کوئی حال ہی پوچھیں گے،
116 قیامت کی نفسانفسی کا ایک منظر : کہ وہاں پر ہر کسی کو اپنی پڑی ہوگی اور وہ تمام رشتے اور تعلقات ختم ہوجائیں گے جن پر یہ لوگ دنیا میں بڑے ناز اور فخر کیا کرتے تھے۔ البتہ ایمان وتقویٰ کا پاکیزہ رشتہ وہاں بھی باقی اور سرفراز رہے گا اور کام آئے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اَلْاَخَلَّائُ یُوْمَئِذٍ بِعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَ } ۔ (الزخرف : 67) ۔ سو یہ اس یوم عظیم کی نفسانفسی کی ایک تصویر ہے کہ کوئی وہاں پر نہ کسی کے کام آسکے گا اور نہ ہی کوئی کسی کے بارے میں پوچھنے ہی کی زحمت اٹھائے گا۔ سب رشتے ناطے کٹ جائیں گے اور ہر کسی کو اپنی ہی پڑی ہوگی۔ سو بڑے ہی خسارے میں ہیں وہ لوگ جو اس یوم عظیم کو اور اس کے تقاضوں کو بھول کر غفلت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس روز ہر کسی کو اپنی ہی پڑی ہوگی جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { لِکُلِّ امْرِیٍ مِنْہُمْ یَوْمئِذٍ شَاْنٌ یُغْنِیْہِ } ۔ (عبس :37) اور نہ صرف یہ کہ سب رشتے کٹ جائیں گے بلکہ انسان اپنے رشتہ داروں سے دور بھاگے گا۔ جیسا کہ سورة عبس میں آیت نمبر 34 سے آیت نمبر 36 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر یہ ہوگا کہ مجرم انسان اس دن یہ چاہے گا کہ اس کی اولاد اور بیوی بچوں سمیت سب رشتہ دار اس کی جگہ لگ جائیں اور وہ چھوٹ جائے۔ جیسا کہ سورة معارج کی آیت نمبر 11 تا آیت نمبر 14 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔
Top