Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 26
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب انْصُرْنِيْ : میری مدد فرما بِمَا : اس پر كَذَّبُوْنِ : انہوں نے مجھے جھٹلایا
نوح نے ان سے مایوس ہوجانے کے بعد عرض کیا اے میرے رب ان لوگوں نے جو مجھے جھٹلایا ہے تو اس پر تو ہی میری نصرت فرما۔
36 نوح کی دعا اپنے رب کے حضور : سو ان متکبروں کے مقابلے میں حضرت نوح نے اپنے رب کے حضور نصرت و امداد کی دعا کی۔ یعنی جب وہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی ہی پر اڑے رہے تو آخر کار حضرت نوح نے اپنے رب کے حضور عرض کیا کہ " اے میرے رب میری مدد فرما "۔ کہ تو ہی ہے سب کی مدد فرمانے والا ہے۔ سو جب نوح (علیہ السلام) جیسے عظیم الشان پیغمبر بھی اپنی حاجتوں اور مشکلوں میں اسی وحدہ لاشریک کو پکارتے اور اسی کے محتاج ہیں تو پھر اور کون سی ہستی ایسی ہوسکتی ہے جسے حاجت روا و مشکل کشا مانا جائے ؟۔ سو غلط کہتے اور کرتے ہیں وہ لوگ جو مردہ ہستیوں کو حاجت روا و مشکل کشا قرار دے کر پوجتے پکارتے اور ان سے مدد کی درخواست و دعاء کرتے ہیں۔ اور اس سلسلہ میں وہ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اور وہ اتنی موٹی اور واضح حقیقت کو بھی نہیں سمجھتے کہ جو خود مر کر قبر میں چلا گیا وہ ہماری کوئی مدد آخر کس طرح کرسکے گا۔ لیکن جب شرک و بدعت کی بناء پر کسی کی مت مار دی جاتی ہے تو اس کا حال ایسے ہی ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف حضرت نوح کے اس قصے اور ان کی دعا سے واضح ہوجاتا ہے کہ حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ وحدہ لا شریک ہی ہے۔ حضرات انبیاء و رسل بھی اسی کے محتاج اور اسی کے در کے سوالی ہیں۔ حضرت نوح جیسے جلیل القدر پیغمبر بھی اسی کے حضور دست دعا وسوال دراز کرتے ہیں۔
Top