Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 142
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ یَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ
اَمْ حَسِبْتُمْ : کیا تم سمجھتے ہو ؟ اَنْ : کہ تَدْخُلُوا : تم داخل ہوگے الْجَنَّةَ : جنت وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَعْلَمِ اللّٰهُ : اللہ نے معلوم کیا الَّذِيْنَ : جو لوگ جٰهَدُوْا : جہاد کرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَيَعْلَمَ : معلوم کیا الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے (اے مسلمانو ! ) کہ تم یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو دیکھا (پرکھا اور ظاہر کیا) ہی نہیں، جنہوں نے اس کی راہ میں جہاد کیا، اور جو (راہ حق میں ثابت قدم رہنے والے اور) صابر ہیں
285 جنت سے سرفرازی کیلئے ابتلاء و آزمائش کا تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں نے [ اے مسلمانو ] یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو دیکھا پرکھا ہی نہیں جنہوں نے اس کی راہ میں جہاد کیا اور جو صبر کرنے والے ہیں۔ استفہام یہاں پر انکاری ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہونے کا کہ تم لوگ ابتلاء و آزمائش کے مراحل سے گزرے بغیر یونہی جنت اور اس کی نعمتوں سے سرفراز ہوجاؤ، بلکہ اس کے لئے تمہیں ابتلاء و آزمائش کی بھٹی سے گزرنا ہوگا، تاکہ کھرا کھوٹا الگ ہوجائے، اور معرکہ احد کی یہ اتھل پتھل بھی اسی آزمائش کا ایک حصہ ہے۔ لہٰذا تمہیں اس پر نہ تعجب ہونا چاہیئے، اور نہ اس سے ہمت ہارنا اور حوصلہ چھوڑنا چاہیئے۔ اور یہی شان ہوتی ہے مومن صادق کی کہ وہ ابتلاء و آزمائش کی بھٹی سے اور بھی نکھر کر اور سرخرو ہو کر نکلتا ہے۔
Top