Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 142
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ یَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ
اَمْ حَسِبْتُمْ : کیا تم سمجھتے ہو ؟ اَنْ : کہ تَدْخُلُوا : تم داخل ہوگے الْجَنَّةَ : جنت وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَعْلَمِ اللّٰهُ : اللہ نے معلوم کیا الَّذِيْنَ : جو لوگ جٰهَدُوْا : جہاد کرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَيَعْلَمَ : معلوم کیا الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
شاید تم اس گمان میں ہو کہ جنت میں جا داخل ہوگے حالانکہ ابھی اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا اور نہ صبر کرنے والوں کو جانا،279 ۔
279 ۔ (ان کے اعمال کے ذریعہ سے) اللہ تعالیٰ کے علم سرمدی میں جو کچھ بھی ہے، اشخاص کا استحقاق تو جنت میں کسی درجہ کے لیے بھی اس مادی دنیا میں اعمال کے بعد ہی ثابت ہوسکتا ہے۔ ام یہاں بل کے معنی میں لیا گیا ہے۔ اسی لیے ترجمہ میں مفہوم ” شاید “ سے ادا کیا گیا ہے۔ ام بمعنی بل (قرطبی) ام ای بل (جلالین) (آیت) ” ان تدخلوا الجنۃ “ یعنی جنت میں امتیاز خاص کے ساتھ پہنچ جاؤ گے، خطاب یہاں صحابہ کرام ؓ سے ہے صحابہ کرام ؓ حصول جنت ہی کے مشتاق نہ تھے بلکہ اس کے اعلی درجوں اور مرتبوں کا بھی حوصلہ اور ظرف رکھتے تھے اور ان مدارج کے لیے جہاد کی کڑی کڑی منزلوں سے گزرنا ناگزیر تھا۔
Top