Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 142
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ یَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ
اَمْ حَسِبْتُمْ : کیا تم سمجھتے ہو ؟ اَنْ : کہ تَدْخُلُوا : تم داخل ہوگے الْجَنَّةَ : جنت وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَعْلَمِ اللّٰهُ : اللہ نے معلوم کیا الَّذِيْنَ : جو لوگ جٰهَدُوْا : جہاد کرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَيَعْلَمَ : معلوم کیا الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ (بےآزمائش) بہشت میں جا داخل ہو گے حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں اور (یہ بھی مقصود ہے) کہ وہ ثابت قدم رہنے والوں کو معلوم کرے
(3:142) لما یعلم اللہ۔ میں یعلم مضارع مجزوم بوجہ لما کے ہے متحرک کرنے کے لئے میم کو کسرہ دیا گیا۔ ابھی جانا ہی نہیں اللہ نے یعنی آزما کر دیکھا ہی نہیں ۔ ویعلم الصبرین۔ میں میم پر فتح بوجوہ ذیل ہے۔ (1) واؤ حرف عطف ہے اور یعلم الصبرین کا یعلم اللہ پر عطف ہے۔ دراصل یہاں بھی مجزوم تھا۔ لیکن التقاء ساکنین کی وجہ سے میم سے قبل لام کی فتح کی رعایت سے اسے فتح دیا گیا۔ (2) واؤ۔ واو الصرف ہے جس کے بعد ان پوشیدہ ہوتا ہے لہٰذا واؤ کے بعد اور یعلم سے پہلے ان مقدر ہے جیسے کہا جاتا ہے۔ لا تاکل السمک وتشرب اللبن۔ (3) امام حسن ؓ کی قرأت میں یہاں بھی یعلم کی میم کو زیر ہے۔ کیونکہ واؤ عاطفہ ہے اور یہ یعلم پہلے یعلم پر معطوف ہے اور لما کی وجہ سے مجزوم (یہاں لام ماقبل میم کی حرکت کی رعایت ملحوظ نہیں رکھی گئی) (94 ابو عمرو (رح) کی قرأت میں یہ یعلم میم کے پیش کے ساتھ ہے۔ اس صورت میں واؤ ابتدائیہ ہے اور جملہ نیا ہے۔ اب معنی یہ ہوں گے کہ رب تعالیٰ صابروں کو جانتا ہے اور انہیں بقدو صبر اجر دے گا۔
Top