Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 127
فَمَنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَؐ
فَمَنِ : پھر جو افْتَرٰى : جھوٹ باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد ذٰلِكَ : اس فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ ھُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
پھر جو کوئی اس (واضح اور فیصلہ کن بات) کے بعد بھی اللہ پر جھوٹ باندھے، تو ایسے لوگ بڑے ظالم (اور ڈھیٹ و بےانصاف) ہیں
191 افتراء علی اللہ سب سے بڑا ظلم ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ افتراء علی اللہ یعنی اللہ پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم ہے۔ سو جو اللہ پر اس طرح کا جھوٹ باندھے اور کہے کہ نہیں صاحب یہ چیزیں تو پہلے سے ہی حرام چلی آرہی تھیں اور اللہ نے ان کو حضرت ابراہیم وغیرہ پر حرام فرمایا تھا وغیرہ۔ اور استفہام ظاہر ہے کہ انکاری ہے یعنی ایسے شخص سے بڑھ کر ظالم اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ سو اللہ پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم اور ایسا شخص سب سے بڑا ظالم ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ کُل زَیْغ وَّضَلَال و سُوْئٍ وّ انْحِرَاف۔ سو جو چیزیں ملت ابراہیمی میں حرام نہیں تھیں ان کو حرام قرار دے کر ملت ابراہیمی میں شامل کرنا اللہ پر افتراء باندھنا ہے جو کہ ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس عقل و نقل کا تقاضا ہے کہ اس طرح کی ہر بات سے ہمیشہ بچا جائے ۔ اللہ ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 192 حق سے منہ موڑنے والے ظالم ۔ والعیاذ باللہ : کہ حق کے اس طرح واضح ہوجانے کے بعد، اور اپنی اس عجز و درماندگی کے باوجود، یہ لوگ قبول حق سے انکاری ہیں۔ اور اللہ کے نبی پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں۔ سو حق سے منہ موڑ کر اور اس کا انکار کرکے انہوں نے بڑے ظلم کا ارتکاب کیا، جس کے نتیجے میں ان کو دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ کا مزہ چکھنا اور اس میں جلتے رہنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف حق سے منہ موڑنا اور اللہ پر افتراء باندھنا بڑا ظلم ہے اور اس کے مرتکب بڑے ظالم اور محروم لوگ ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top