Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 40
مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
مَنْ : کون يَّاْتِيْهِ : آتا ہے اس پر عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : رسوا کردے اس کو وَيَحِلُّ : اور اتر آتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
کہ کس پر آتا ہے وہ عذاب جو اس کو رسوا کر کے رکھ دے اور کس پر اترتا ہے ہمیشہ رہنے والا عذاب1
82 مشرکوں سے اعلان براءت و بیزاری کی تعلیم و تلقین : سو اس ارشاد میں " قل " کے صیغہ امر سے مشرکین سے براءت و بیزاری کے اعلان کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ یعنی مشرکوں سے کہا جائے کہ اگر ان اور ان براہین قاطعہ کے باوجود اگر تمہاری آنکھیں نہیں کھلتیں، تمہارے دلوں کے زنگ نہیں اترتے اور تمہارے باطن کی میل نہیں جاتی اور تم حق کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ تمہاری فطرت مسنح ہوچکی ہے اور تم راہ راست پر آنے والے نہیں ہو۔ لہذا اب آخری جواب و اعلان یہی ہے کہ تم اپنی جگہ کام کئے جاؤ۔ میں اپنی جگہ اپنا کام کرتا رہوں گا۔ عنقریب ہی جبکہ دوسرے جہاں میں اصل حقائق کھل کر تمہاری آنکھوں کے سامنے آجائیں گے جس کے لیے میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں تو اس وقت تمہیں کھرا کھوٹا سب خود معلوم ہوجائے گا اور حقیقت حال کھل کر تمہارے سامنے آجائے گی۔ مگر اس وقت کا ماننا اور پچھتانا تمہیں کچھ کام نہ دے سکے گا۔ وہ وقت آنے پر خود تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر آتا ہے وہ عذاب جو اس کو رسوا کر دے اور کس پر آتا ہے وہ عذاب جو اس پر ٹک کر رہ جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ و ضلال و سوء وانحراف۔
Top