Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 40
مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
مَنْ : کون يَّاْتِيْهِ : آتا ہے اس پر عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : رسوا کردے اس کو وَيَحِلُّ : اور اتر آتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
(کہ) کس پر وہ آفت آتی ہے جو اسے (دُنیاہی میں) رسوا کر ڈالے اور کس پر (آخرت میں بھی) مستقل عذاب آتا ہے
وہ کون ہے جس پر آفت آتی ہے اور وہ کون ہے جو آخرت میں عذاب دیا جاتا ہے ؟ 40۔ یعنی دونوں طرف سے عمل جاری ہے اور نتیجہ سے یہ بات روشن ہوجائے گی کہ کون ہے وہ جس کو اس دنیا میں رسوائی ہوئی ہے اور کون ہے وہ جو آخرت کے عذاب میں مبتلا کردیا جاتا ہے۔ غور کیجئے کہ ان حالات میں جن حالات سے آپ دوچار تھے اس طرح دو ٹوک اور صاف صاف بات کرنا اور ساری مخالفتوں کے باوجود اپنا عمل جاری رکھنا کیا آسان کام تھا لیکن آپ نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اللہ کے حکم سے اپنا عمل جاری رکھا اور پھر یہ عمل سالہا سال جاری رہا اور بلاشبہ جو نتیجہ نکلا وہ آپ نے بھی ، آپ کے مخالفین نے بھی اور ساری دنیا نے بھی اس وقت اپنی آنکھوں سے دیکھا اور آج بھی ہم اس کا ذکر پڑھ رہے ہیں اور قیامت تک لوگ پڑھتے رہیں گے کہ دنیوی رسوائی بھی آپ کے مخالفین کو ملی اور اخروی عذاب میں بھی وہ یقینا مبتلا ہیں اور بحمد اللہ آپ کو اس دنیا میں بھی کامیابی حاصل ہوئی اور آخرت میں بھی حوض کوثر کے ساقی آپ ہی ہوں گے اور آپ کے وہ ساتھی جو آپ پر سچے دل سے ایمان لائے اور دل وجان سے توحید کے درس کو قبول کیا دنیوی کامیابی بھی ان کے حصہ میں آئی اور آخرت میں بھی وہ آپ کے ساتھ ہی ہوں گے۔
Top