Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 83
فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَ یَلْعَبُوْا حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ
فَذَرْهُمْ : تو چھوڑ دو ان کو يَخُوْضُوْا : بحثیں کریں وَيَلْعَبُوْا : اور کھیلتے رہیں حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جاملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
پس آپ ﷺ ان کو لغو باتوں اور کھیلوں میں پڑا رہنے دیں یہاں تک کہ ان کو اپنے اس دن سے سابقہ پڑے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے
اللہ کی پاکیزگی بیان کرتے ہوئے کفار کو ان کے حال پر چھوڑ دو وہ کھیل کو دلیں 83 ؎ نبی اعظم وآخر ﷺ کو تسلی دی جارہی ہے کہ اے میرے رسول آپ ﷺ نے ان کو میرا پیغام سنانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی لیکن اگر ان کے کان پر جوں بھی نہیں رینگی تو آپ ﷺ بھی ان کی فکر چھوڑ دیں یہ خود بخود اپنے کیے کے نتیجہ کو پہنچ جائیں گے۔ یہ دنیا کی زندگی آخر ہے ہی کیا چیز اور کتنی دیر کہ چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ہے۔ یہ اس طرح کی بحثیں اٹھاتے ہیں کہ اس کی مخلوق میں سے کبھی انسانوں کو اور کبھی فرشتوں اور کبھی جنوں کے ساتھ اس کی رشتہ داری ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اس طرح فضول بحثوں میں مبتلا ہو کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں تو کرتے رہیں عنقریب وہ دن آنے والا ہے جو ان کے لیے وعدہ کا دن مقرر کردیا گیا ہے اور ان کو اس طرح اس دنیا سے اٹھالیا جائے گا جس طرح مکھن سے بال نکالا جاتا ہے اور وہ دن ان کے سروں پر منڈلا رہا ہے اور اچانک آواز بلند ہوجائے گی کہ آج فلاں کا انتقال ہوگیا ہے۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور وعدہ کے لیے زبان زد خاص وعام ہے کہ وعدہ کہتا ہے تو چل میں آیا۔
Top