Tafseer-e-Madani - An-Najm : 49
فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْا۠۩  ۞   ۧ
فَاسْجُدُوْا : پس سجدہ کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو
سو (باز آجاؤ تم لوگ اس کبر و غرور سے اور دل و جان سے) سجدہ ریز ہوجاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ (اسی وحدہ لاشریک کے لئے)
[ 74] اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریزی کا حکم و ارشاد : سو ارشاف فرمایا گیا پس تملوگ سجدہ ریز ہوجاؤ اللہ کے لئے۔ یعنی اس کی رضا و خوشنودی کے حصول اور اس سے سرفرازی کے لئے، کہ اس عظمت بےپایاں اور اس کے کرم لامتناہی کا تقاضا یہی ہے، کہ انسان دل و جان سے اس کے آگے جھکے اور ہمیشہ جھکا ہی لیا اور صدق دل سے اس کے حضور سجدہ ریز ہوجائے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ یہ بندوں پر اس وحدہٗ لاشریک کا حق بھی ہے اور اسی میں ان کی بہتری اور بھلائی بھی ہے، اور یہ اس وحدہٗ لاشریک کا ایسا حق ہے کہ اس میں اور کسی کا بھی اشتراک جائز نہیں، سو اپنی دیویوں، دیوتاؤں اور سرکاروں کو چھوڑ کر تم سب کے سب اے لوگو ! اپنے رب ہی کی طرف رجوع کرو اور اسی کے حضور سجدہ ریز ہوجاؤ، اور اسی کے آگے جھکو کہ یہ اس خالق ومالک کا تم پر حق بھی ہے اور اسی میں تمہارا بھلا بھی ہے، دنیا کی اس عارضی اور فانی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی جو اس دنیا کے بعد آنے والا ہے، اور باز آجاؤ تم لوگ اپنے کفر و شرک اور غیر اللہ کے آگے جھکنے سے کہ یہ سب کچھ سراسر دھوکہ اور ذلت و رسوائی کا سودا ہے اور تمہاری ان دیویوں، دیوتاؤں اور سرکاروں و آستانوں وغیرہ کی نہ کوئی اصل ہے اور نہ حقیقت، بلکہ یہ سب کچھ اوہام و خرافات کا پلندہ ہے جن پر بھروسہ تمہاری ہلاکت و تباہی کا سامان ہے۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا، من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف۔ [ 75] اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور تم لوگ اسی کی بندگی کرو کہ معبود برحق وہی وحدہ لاشریک ہے کہ اس کے سوا کسی کو بندگی کا کوئی حق پہنچتا ہی نہیں، صحیحین وغیرہ کی روایت میں ہے کہ یہ پہلی سورة ہے جس کی آنحضرت ﷺ نے حرم شریف کے اندر اعلانیہ طور پر تلاوت فرمائی، اور حاضرین میں مومن و مشرک جو بھی موجود تھے، وہ سب کے سب اس موقع پر سجدہ میں گرگئے سوائے ابو لہب کے، کہ اس نے سجدہ کی بجائے مٹھی بھر مٹی لے کر اپنی پیشانی سے لگا دی، اور کہا ھذا یکفینا [ ہمیں اتنا ہی کافی ہے ] نیز روایات میں ہے کہ اس کے نزول کے بعد آنحضرت ﷺ ہنستے نہیں دیکھے گئے، ﷺ ، امام بیہقی (رح) نے شعب ایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب آیت کریمہ افمن ھذا الحدیث الخ نازل ہوئی تو اصحاب صفہ نے رونا شروع کردیا یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے رخساروں پر بہنے لگے آنحضرت ﷺ نے جب ان صفہ کے رونے کی آواز سنی تو آپ ﷺ نے بھی رونا شروع کردیا تو آپ ﷺ کے رونے پر یہ حضرات اور بھی رونے لگے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو اللہ کے خوف سے رویا وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، اور جو اپنے گناہوں پر اڑا رہا وہ جنت میں نہیں جائے گا اور فرمایا کہ اگر تم لوگ گناہ نہیں کرو گے تو اللہ پاک ایسے لوگوں کو لے آئے جو گناہ کرکے اس سے معافی مانگیں گے، تو وہ ان کو معاف فرمائے گا، [ المراغی وغیرہ ] سبحان اللّٰہ ! کیا کہنے اس رحمت و عنایت کے، فاغفرلی وارحمنی یاربی رحمۃً تغنینی بھا عن رحمۃ من سواک، وخذنی بناصیتی الیٰ ما فیہ حبک والرضا، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، یا ذا الجلال والاکرام۔ یامن بیدہٖ ملکوت کل شیئٍ وھو یجیر ولا یجار علیہ ..
Top