Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 29
وَ قَالُوْۤا اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ : نہیں هِىَ : ہے اِلَّا : مگر (صرف) حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : اٹھائے جانے والے
اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہے اور بس ہم نے دوبارہ نہیں اٹھنا
40 منکرین و مشرکین پرلے درجے کے جھوٹے ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر بالفرض ان کو واپس دنیا میں بھیج دیا جائے تو بھی انہوں نے وہی کچھ کرنا ہے جو اس سے پہلے کرتے رہے تھے اور جس سے ان کو روکا اور منع کیا گیا تھا اور یہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں کہ زندگی بھر کفر و تکذیب اور بدی و بدتمیزی اور شر انگیزی و فتنہ سامانی کی خباثت و نجاست ان لوگوں کے رگ وریشہ میں سرایت کرچکی ہے۔ اور یہاں آ کر انہوں نے پھر وہی کچھ کرنا ہے جو یہ پہلے کرتے رہے تھے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو لوگوں کو خیر کی راہ پر ڈالنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کو دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کے مطابق حق و ہدایت کو اپنانے کا عادی بنایا جائے۔ جس طرح خالی الذہن چھوٹے بچوں کو سکھایا پڑھایا جاتا ہے یا جس طرح نوجوانوں کو حرب و ضرب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ نہیں کہ بچپن اور جوانی میں ان کو خواہشات نفس کی پیروی کیلئے کھلا چھوڑ دیا جائے کہ یہ ان کی آزادی کا معاملہ ہے کہ ایسے میں تعلیم و تربیت کی بات ان میں اثر کر ہی نہیں سکے گی۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ نور حق و ہدایت سے محروم کفر و باطل کے ان پجاریوں کو جب دوزخ کے کنارے پر کھڑا کیا جائیگا تو یہ مارے یاس و حسرت کے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کاش کہ ہمیں پھر دنیا کی طرف لوٹا دیا جائے تو ہم قرآن کی تصدیق کریں۔ اپنے رب کی آیتوں کی تکذیب نہ کریں اور اہل ایمان میں سے ہوجائیں۔ لیکن ایسا اس وقت کہاں اور کیسے ہو سکے گا۔ اور اگر بالفرض ان کو دنیا کی طرف لوٹا بھی دیا جائے تو انہوں نے پھر بھی اسی کفر و باطل کا ارتکاب کرنا ہے جس کا ارتکاب وہ اس سے پہلے کرتے رہے تھے کہ یہ لوگ یقینا پکے اور پرلے درجے کے جھوٹے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 41 منکرین آخرت کے لئے یہ دنیا ہی سب کچھ ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو بس یہ دنیاوی زندگی ہی ہے اور بس۔ اور ہم نے دوبارہ کبھی نہیں اٹھنا۔ اس لیے ایسے محروم اور بدبخت لوگ صاف اور صریح طور پر کہتے ہیں کہ زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہے۔ اور ہم نے مرنے کے بعد دوبارہ نہیں اٹھنا۔ سو جس نے اس میں نشے کرلئے، کرلئے۔ اور جس نے یہاں مزے لوٹ لئے، لوٹ لئے اور بس۔ اور یہی نظریہ ہے آج کے مادہ پرست انسان کا۔ خواہ وہ مشرق کا ہو یا مغرب کا۔ دنیا کی اس عارضی چکا چوند پر ریجھ جانے کے سوا نہ اس کا کوئی مقصد حیات ہے نہ مطمح نظر۔ اس لئے ایسے مادہ پرست انسان نے حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی تمام حدود کو پھلانگ لیا اور وہ ایک جانور کی زندگی گزارنے پر قانع ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو عقیدئہ آخرت سے محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی اور سب سے بڑا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top