Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 29
وَ قَالُوْۤا اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں اِنْ : نہیں هِىَ : ہے اِلَّا : مگر (صرف) حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : اٹھائے جانے والے
اور کہتے ہیں کہ ہماری جو دنیا کی زندگی ہے بس یہی (زندگی) ہے اور ہم (مرنے کے بعد) پھر زندہ نہیں کئے جائیں گے
وقالوا ان ہی الا حیوتنا الدنیا وما نحن بمبعوثین اور وہ کہتے ہیں کہ جینا اور کہیں نہیں یہی فی الحال کا جینا ہے اور ہم زندہ نہ کئے جائیں گے ہِیَضمیر حیات کی طرف راجع ہے۔ دنیا ادنیٰ کا مؤنث ہے اس کا مادہ دنو ہے اور دنو کا معنی ہے قرب۔ قالوا کا عطف لعادوا پر ہے یعنی اگر بالفرض ان کو دنیا میں لوٹا کر بھیج دیا جائے تو ممنوعات کا ارتکاب کریں گے اور یہ بات کہیں گے۔ یا لکاذبون پر عطف ہے یعنی یہ کاذب ہیں اور انہوں نے دنیا میں یہ بات کہیں تھی۔ یا نَہُوْا پر عطف ہے یعنی اگر دنیا میں لوٹا دیا جائے تو دوبارہ انہی امور کا ارتکاب کریں گے جن کی ممانعت کردی گئی اور اسی بات کی طرف لوٹیں گے۔ یا نیا جملہ ہے (واو استینافیہ ہے) اور دنیا میں کافروں کا جو قول ہے اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے یعنی یہ لوگ کہتے ہیں کہ بس یہی دنیوی زندگی ہے اس کے علاوہ دوسری زندگی نہ ہوگی (ہم نے ترجمہ اسی مطلب کے مطابق کیا ہے) ۔
Top