Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور (وہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ) جب ہم نے اٹھا لیا ان پر پہاڑ کو، گویا کہ وہ ایک سائبان ہے، اور ان کو یقین ہوگیا تھا کہ وہ آ پڑنے والا ہے ان پر، (تو ہم نے ان سے کہا کہ) مضبوطی سے لے لو تم لوگ اس کتاب کو جو ہم نے تمہیں دی ہے اور یاد کرو اس کو جو کچھ کہ اس کے اندر ہے، تاکہ تم بچ سکو
239 کتاب الٰہی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان لوگوں سے کہا کہ تم مضبوطی سے تھام لو اس کتاب کو جو ہم نے تم لوگوں کو دی ہے اور یاد کرو اس کو جو کہ اس کے اندر ہے تاکہ تم لوگ بچ سکو۔ سو کتاب الہی کو مضبوطی سے پکڑنے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کو صحیح ایمان اور پختہ عقیدہ کے ساتھ اس کو تھام لو کہ اصل قوت تو ایمان و عقیدہ ہی کی قوت ہے جو کہ دوسری تمام ظاہری اور مادی قوتوں سے کہیں بڑھ کر اور حقیقی قوت ہے اور اس ایمانی قوت کا، جو کہ ایک مخفی و مستور حقیقت ہے، اور جس کا تعلق انسان کے قلب و ضمیر اور اس کے باطن سے ہے، اس کا اظہار اور عملی ثبوت انسان کے عمل و کردار ہی سے ہوسکتا ہے نہ کہ محض زبانی کلامی دعو وں سے۔ سو ہدایت فرمائی گئی کہ تم لوگ اس کو مضبوطی سے پکڑو اور اس کی تعلیمات و ہدایات کو صدق دل سے اپناؤ، تاکہ تم تقویٰ اور پرہیزگاری سے سرشار و فیضیاب ہو سکو۔ اور تقویٰ و پرہیزگاری سے سرفرازی ہی ذریعہ و وسیلہ ہے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top