Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 33
قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ وَّ اُولُوْا بَاْسٍ شَدِیْدٍ١ۙ۬ وَّ الْاَمْرُ اِلَیْكِ فَانْظُرِیْ مَا ذَا تَاْمُرِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے نَحْنُ : ہم اُولُوْا قُوَّةٍ : قوتے والے وَّاُولُوْا بَاْسٍ شَدِيْدٍ : اور بڑے لڑنے والے وَّالْاَمْرُ اِلَيْكِ : اور فیصلہ تیری طرف (میرے اختیار میں) فَانْظُرِيْ : تو دیکھ لے مَاذَا : کیا تَاْمُرِيْنَ : تجھے حکم کرنا ہے
انہوں نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور اعلیٰ جنگی صلاحیت رکھنے والے لوگ ہیں۔ فیصلہ آپ کے اختیار میں ہے تو غور فرما لیجیے کہ کیا حکم دیتی ہیں
درباریوں کا مشورہ درباریوں نے کہا کہ ہم وسائل جنگ اور افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھی طاقتور ہیں اور ہمارے آدمی جنگی مہارت و بسالت کے اعتبار سے بھی ممتاز و نامور ہیں تو آپ اگر جنگ کا فیصلہ فرمائیں تو ہم حریف سے ہیٹے نہیں ہیں لیکن فیصلہ بہرحال آپ کے اختیار میں آپ غور فرما لیجیے کہ کیا حکم دیتی ہیں۔ اولواقوۃ سے انہوں نے اپنی عددی قوت اور وسائل جنگ کی طرف اشارہ کیا اور اولوا باس شدید سے اپنی جنگی مہارت و بصیرت اور جرأت و بسالت کی طرف جنگ کے لئے یہی دو چیزیں درکار ہوتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ درباریوں کا رجحان جنگ کی طرف تھا اور انہوں نے اپنا یہ رجحان ملکہ کے سامنے ظاہر کردیا۔
Top