Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 21
وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ
وَقَاسَمَهُمَآ : اور ان سے قسم کھا گیا اِنِّىْ : میں بیشک لَكُمَا : تمہارے لیے لَمِنَ : البتہ سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور اس نے ان دونوں سے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں،
24 ابلیس کا قسمیں کھا کھاکر آدم کو دھوکہ دینا : یعنی " قَاسَمَ " بابِ " مفاعلہ " یہاں پر تکثیر و تکرار کے لئے ہے۔ (روح، مدارک وغیرہ) ۔ جیسا کہ اس باب کے خواص میں سے ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ جب اس میں مقابلہ نہ پایا جاتا ہو تو یہ تکثیر اور مبالغہ کیلئے ہوتا ہے۔ جیسے " عاقب " وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ اسی لیے حضرت آدم نے اس لعین کی بات پر اعتبار کرلیا اور آپ اللہ کے نام کی اتنی قسمیں سن کر پگھل گئے۔ اسی لیے کہا گیا کہ مومن اللہ کے نام سے دھوکہ کھا جاتا ہے۔ اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ جب اپنے غلاموں میں سے کسی کو نماز وغیرہ میں مشغول دیکھتے تو اس کو آزاد کردیتے۔ یہ دیکھ کر کئی غلام محض آزاد ہونے کی خاطر نماز پڑھتے تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا گیا کہ یہ لوگ تو محض دھوکہ دینے کیلئے نماز پڑھتے ہیں۔ تو آپ ؓ نے فرمایا یعنی جو کوئی ہمیں اللہ کے نام سے دھوکہ دے گا ہم دھوکہ کھانے کیلئے تیار ہیں۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ اللہ تعالیٰ شیاطین کے ہر دھوکے سے ہمیشہ محفوظ رکھے خواہ وہ انسانوں میں سے ہوں یا جنوں میں سے۔
Top