Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 21
وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ
وَقَاسَمَهُمَآ : اور ان سے قسم کھا گیا اِنِّىْ : میں بیشک لَكُمَا : تمہارے لیے لَمِنَ : البتہ سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور ان سے قسمیں کھائیں کہ میں تمہارے خیر خواہوں میں ہوں
وَقَاسَمَهُمَآ اِنِّىْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِيْنَ۔ مقامسۃ باب مفاعلت سے ہے جو عام طور پر تو مشارکت کے مفہوم کے لیے آتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ صرف تکثیر اور مبالغہ کے لیے بھی آتا ہے، یہاں اقسم کے بجائے قاسم کا لفظ جو استعمال ہوا ہے اس سے یہ بات نکلتی ہے کہ شیطان کو اپنا اعتماد جمانے کے لیے بڑی جدوجہد کرنی پڑی، بار بار قسمیں کھا کھا کے اسے یہ یقین دلانا پڑا کہ وہ جو کچھ کہہ رہا ہے، محض بربنائے خیر خواہی کہہ رہا ہے، اس میں کسی بدنیتی کو دخل نہیں ہے۔
Top