Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 21
وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ
وَقَاسَمَهُمَآ : اور ان سے قسم کھا گیا اِنِّىْ : میں بیشک لَكُمَا : تمہارے لیے لَمِنَ : البتہ سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور ان دونوں کے روبرو قسم کھائی کہ میں یقینا تم دونوں کا خیر خواہ ہوں
جنت میں آدم وحوا کا لباس شیطان نے قسم کا دھوکا دے کر اس درخت یعنی گہیوں کے دانے کھانے پر کہ جس کو منع کیا گیا تھا ان کو آمادہ کر کے جنت سے نکلوادیا۔ گیہوں کے کا ھاتے ہی ان کے ستر کھل گئے، جنت کے کپڑے بدن پر سے اتر گئے، جو بدن چھپا ہوا تھا وہ ظاہر ہوگیا۔ انجیر کے پتے لے کر ستر چھپانے لگے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جب جنت میں آباد ہوئے تو ان کو ایک کپڑا پہنایا گیا تھا وہ چھین لیا گیا۔ کچھ کچھ انگلیوں پر اس کا نشان باقی رہ گیا جس نشان کو ناخن کہتے ہیں۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کا قد ساٹھ گز کا تھا۔ جب گیہوں کے کھانے سے حضرت آدم (علیہ السلام) کا جنتی لباس اتر گیا تو وہ شرما کر بھاگے، مگر قد لمبا اور سر پر بال ہونے کے سبب سے ان کے بال جنت کے پیڑوں میں الجھ گئے۔ اس وقت آواز دے کر اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے یہ فرمایا کہ آدم کیا تو مجھ سے باھاگتا ہے۔ عرض کیا : ” نہیں مگر مجھ کو تجھ سے شرم آتی ہے “۔ فرمایا : ” ہم نے جو کچھ تجھ کو جنت کی نعمتیں دیں کیا وہ تجھے کافی نہ تھیں جو تو مناہی کی (ممنوعہ) چیز کی طرف مائل ہوا “۔ عرض کیا : ” اے ہمارے پروردگار قسم ہے تیری عزت کی ! میں نے یہ نہ جانا تھا، کہ کوئی تیری جھوٹی قسم بھی کھاتا ہے “۔ فرمایا : ” قسم ہے مجھ کو اپنی عزت کی کہ میں تجھ کو زمین میں اتاروں گا، پھر محنت مشقت سے تو زندگی بسر کرے گا “۔
Top