Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 51
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
(اے پیغمبر، ) کیا ان لوگوں کے لئے (یہ معجزہ) کافی نہیں کہ ہم نے تم پر قرآن اتارا جو ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے ؟ بلاشبہ اس میں (اللہ کی بڑی) رحمت ہے اور ان لوگوں کے لئے نصیحت جو ایمان لاتے ہیں۔
[23] یعنی نبی ﷺ کی ذات جامع کمالات ہے اور ایک نشانی نہیں بلکہ بہت سی روشن نشانیوں کا مجموعہ ہے۔ ایک جاہل شخص کو آپ کی ذات والا صفات میں کوئی نشانی نظر نہ آتی ہو تو نہ آئے مگر اہل ایمان ان نشانیوں کو دیکھ کر اپنے دل میں قائل ہوگئے ہیں کہ یہ شان ایک پیغمبر ہی کی ہوسکتی ہے۔
Top