Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا
57: وَتَاللّٰہِ اور اللہ کی قسم ! یہ اصل میں واللہ ؔ ہے۔ اور تاء میں تعجب کا معنی ہے گویا انہوں نے اپنے ہاتھ سے اس تدبیر کی کامیابی پر تعجب کیا کیونکہ بتوں کو توڑنا آسان کام نہ تھا بلکہ ایک مشکل کام تھا کیونکہ بت پرستوں کو نمرود وساری قوم کی حمایت حاصل تھی۔ نمرود خود بہت طاقتور بادشاہ تھا۔ لَاَکِیْدَنَّ اَصْنَامَکُمْ (میں تمہارے بتوں کی گت بنائوں گا) ضرور ان کو توڑ ڈالوں گا۔ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْٓا مُدْبِرِیْنَ (جب کہ تم ان سے منہ پھیر کر چلے جائو گے) اس کے بعد کہ تم ان کو چھوڑ کر اپنے تہوار اور میلے پر چلے جائو گے۔ یہ بات آپ نے قوم سے خفیہ کہی اس کو ایک آدمی نے سنا۔ پس آپ نے تعریض کرتے ہوئے اِنِّیْ سقیم ] الصافات : 89 [ فرمایا کہ (عنقریب میں بیمار ہونے والا ہوں) یہ تعریض پیچھے رہنے کی غرض سے کی تھی۔ پھر آپ بیت الا صنام کی طرف لوٹے۔
Top