Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 18
وَ اِذْ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْهُمْ یٰۤاَهْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا١ۚ وَ یَسْتَاْذِنُ فَرِیْقٌ مِّنْهُمُ النَّبِیَّ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُیُوْتَنَا عَوْرَةٌ١ۛؕ وَ مَا هِیَ بِعَوْرَةٍ١ۛۚ اِنْ یُّرِیْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا طَّآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے يٰٓاَهْلَ يَثْرِبَ : اے یثرت (مدینہ) والو لَا مُقَامَ : کوئی جگہ نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَارْجِعُوْا ۚ : لہذا تم لوٹ چلو وَيَسْتَاْذِنُ : اور اجازت مانگتا تھا فَرِيْقٌ : ایک گروہ مِّنْهُمُ : ان میں سے النَّبِيَّ : نبی سے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے تھے اِنَّ : بیشک بُيُوْتَنَا : ہمارے گھر عَوْرَةٌ ړ : غیر محفوظ وَمَا هِىَ : حالانکہ وہ نہیں بِعَوْرَةٍ ڔ : غیر محفوظ اِنْ يُّرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے اِلَّا : مگر (صرف) فِرَارًا : فرار
جو شخص دنیا (کی آسودگی) کا خواہشمند ہو تو ہم اس میں سے جسے چاہتے ہیں اور جتنا چاہتے ہیں جلد دے دیتے ہیں۔ پھر اس کے لئے جہنم کو (ٹھکانا) مقرر کر رکھا ہے۔ جس میں وہ نفرین سن کر اور (درگاہ خدا سے) راندہ ہو کر داخل ہوگا
مَنْ كَانَ يُرِيْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّــلْنَا لَهٗ فِيْهَا مَا نَشَاۗءُ لِمَنْ نُّرِيْدُ : جس کا مقصد (محض) دنیا ہوتی ہے تو ہم دنیا کے اندر جس کو مناسب سمجھتے ہیں اور جتنا چاہتے ہیں فوراً (یعنی دنیا ہی میں) دے دیتے ہیں۔ ما نشائجتنا ہم چاہتے ہیں اس کا پورا مطلوب یا کچھ مطلوب دے دیتے ہیں یہ ضروری نہیں کہ ہر تمنا پوری پوری دے دی جائے۔ لِمَنْ نُّرِیدُجس کو چاہتے ہیں۔ یہ اس لئے فرمایا کہ ہر شخص کا سوال اور تمنا تو پوری نہیں کی جاتی۔ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ ۚ يَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا : پھر (آخرت میں) ہم نے اس کے لئے جہنم مقرر کردیا ہے جس کی آگ میں وہ داخل ہوگا ‘ ایسی حالت میں کہ اس کو برا کہا جائے گا اور پھٹکار پڑے گی اور اللہ کی رحمت سے دور پھینک دیا گیا ہوگا۔ یعنی دھتکارا ہوا اللہ کی رحمت سے دور پھینکا ہوا۔
Top