Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 18
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَ١ۚ یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا
مَنْ : جو کوئی كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْعَاجِلَةَ : جلدی عَجَّلْنَا : ہم جلد دیدیں گے لَهٗ فِيْهَا : اس کو اس (دنیا) میں مَا نَشَآءُ : جتنا ہم چاہیں لِمَنْ : جس کو نُّرِيْدُ : ہم چاہیں ثُمَّ : پھر جَعَلْنَا : ہم نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے جَهَنَّمَ : جہنم يَصْلٰىهَا : وہ داخل ہوگا اس میں مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّدْحُوْرًا : دور کیا ہوا (دھکیلا ہوا)
اور ہم بہت سی امتیں ہلاک کرچکے ہیں نوح کے بعد ( کفر اور گناہ کے سبب سے) ، اور کافی ہے تمہارا پروردگار اپنے بندوں کے گناہوں کا جاننے والا
دنیا دار اور دین دار کا ذکر اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں پھنس کر دین سے بلکل غافل ہوجاتا ہے اس کو دنیا کچھ زیادہ نہیں ملتی بلکہ اسی قدر ملتی ہے جو اس کے نصیب میں خدا نے لکھی ہے۔ اور جو شخص دین کا طلب گار رہتا ہے، اس کا دل ہمیشہ غنی رہتا ہے اور بقدر ضرورت دنیا بھی بلا طلب اس کو ملا کرتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ دنیا کی خوشحالی کے نشہ میں عقبیٰ کے منکر ہیں قیامت کے دن ایسے لوگوں کو دوزخ میں جھونک دیا جاوے گا۔
Top