Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 33
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ یَّكُوْنَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّكْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِهِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّةٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیْهَا یَظْهَرُوْنَۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ ہو یہ بات اَنْ يَّكُوْنَ النَّاسُ : کہ ہوجائیں گے لوگ اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک ہی امت لَّجَعَلْنَا : البتہ ہم کردیں لِمَنْ : واسطے اس کے جو يَّكْفُرُ : کفر کرتا ہے بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے ساتھ لِبُيُوْتِهِمْ : ان کے گھروں کے لیے سُقُفًا : چھتیں مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی سے وَّمَعَارِجَ : اور سیڑھیاں عَلَيْهَا : ان پر يَظْهَرُوْنَ : وہ چڑھتے ہوں
اور اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی جماعت ہوجائیں تو جو لوگ خدا سے انکار کرتے ہیں ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں (بھی) جن پر وہ چڑھتے ہیں
دُنیا کی قلت و حقارت پر دلالت : آیت 33: جب دنیا کو حقیر و قلیل قرار دیا تو اس کی تاکید کے لئے ایسی چیزیں لائے جو اس کی قلت و حقارت کو پختہ کردیں۔ وَلَوْلَآ اَنْ یَّکُوْنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً (اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام آدمی ایک ہی طریقہ کے ہوجائیں گے) اگر ان کے کفر پر جمع ہونے اور مل جانے کا خطرہ نہ ہوتا۔ لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّکْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِہِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّۃٍ وَّمَعَارِجَ عَلَیْہَا یَظْہَرُوْنَ (تو جو لوگ خدا کے ساتھ کفر کرتے ہیں۔ ہم ان کے لئے ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی کردیتے اور زینے بھی جن پر چڑھا کرتے) ہم کردیتے کیونکہ دنیا ہمارے ہاں حقیر ہے۔
Top