Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 26
وَ هُمْ یَنْهَوْنَ عَنْهُ وَ یَنْئَوْنَ عَنْهُ١ۚ وَ اِنْ یُّهْلِكُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَهُمْ : اور وہ يَنْهَوْنَ : روکتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَيَنْئَوْنَ : اور بھاگتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَاِنْ : اور نہیں يُّهْلِكُوْنَ : ہلاک کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَ : اور مَا يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور نہیں رکھتے
وہ اس سے (اوروں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی پرے رہتے ہیں۔ مگر (ان باتوں سے) اپنے آپ ہی کو ہلاک کرتے ہیں اور (اس سے) بیخبر ہیں
دہرے گناہ کے مرتکب : آیت 26 : وَہُمْ یعنی مشرکین یَنْہَوْنَ عَنْہُوہ لوگوں کو قرآن سے منع کرتے ہیں یارسول اللہ اسے روکتے ہیں۔ آپ کی اتباع اور ایمان سے روکتے ہیں۔ وَیَنْئَوْنَ عَنْہُ اور اپنے نفوس کو دور کرتے ہیں۔ پس خود گمراہ ہوتے ہیں اور کرتے ہیں۔ وَاِنْ یُّہْلِکُوْنَاس کے ساتھ اِلَّآ اَنْفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ یعنی نقصان ان سے دوسروں کی طرف تعدی نہیں کرے گا۔ اگرچہ ان کے اپنے خیال میں ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد ابو طالب ہے۔ کیونکہ وہ قریش کو آپ ﷺ پر تعرض کرنے سے روکتا۔ مگر وہ آپ پر ایمان نہ لاتا۔ بلکہ ایمان سے دور ہٹتا۔ تفسیر اول زیادہ مناسب ہے۔
Top